محمد عظیم الدین
محفلین
جناب محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ اکرام، آپ سے اصلاح کی گذارش ہے۔
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
تیرے غم کی جو مجھ کو سزا ہو گئی
گویا یوں عشق کی ابتدا ہو گئی
جب سے آئے ہو تم دشتِ دل میں مرے
صورت زندگی خوشنما ہو گئی
مجھ کو محبوب تھی میری سنجیدگی
اک ملاقات میں جو فنا ہوگئی
لفظ ملتے نہیں حالتِ زار کو
آہ نکلی جو دل سے دعا ہو گئی
میں نے سوچی تھی جو بے حیائی تھی وہ
بات تم نے کہی تو ادا ہو گئی
شورِ طوفاں کا دل میں بھی تھمنے لگا
بادِ صر صر بھی دیکھو صبا ہو گئی
شوقِ دیدار نے مجھ کو بے خود کیا
یہ نظر عشق میں بے حیا ہو گئی
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
تیرے غم کی جو مجھ کو سزا ہو گئی
گویا یوں عشق کی ابتدا ہو گئی
جب سے آئے ہو تم دشتِ دل میں مرے
صورت زندگی خوشنما ہو گئی
مجھ کو محبوب تھی میری سنجیدگی
اک ملاقات میں جو فنا ہوگئی
لفظ ملتے نہیں حالتِ زار کو
آہ نکلی جو دل سے دعا ہو گئی
میں نے سوچی تھی جو بے حیائی تھی وہ
بات تم نے کہی تو ادا ہو گئی
شورِ طوفاں کا دل میں بھی تھمنے لگا
بادِ صر صر بھی دیکھو صبا ہو گئی
شوقِ دیدار نے مجھ کو بے خود کیا
یہ نظر عشق میں بے حیا ہو گئی