محمداحمد
لائبریرین
غزل
اُس کو تو جیت دیکھنا یا ہار دیکھنا
مجھ کو مگر لڑائی کا معیار دیکھنا
آوارگی کو چھوڑے زمانہ ہوا مگر
آیا نہیں ابھی ہمیں گھر بار دیکھنا
خلوت میں آنکھ بھر کے جسے دیکھنا محال
ہر انجمن میں اس کو لگاتار دیکھنا
لوگوں کو تیرے کوچے کی رونق پہ سوچنا
ہم کو ترے مکان کی دیوار دیکھنا
حبسِ خیال و فکر کے اس دور میں جمالؔ
کیا گھر بنایا ہم نے ہوادار دیکھنا
جمال احسانی