غزل ۔ تمھاری یاد سے ہٹ کر تو جی نہیں سکتے ۔ شمیم احمد

محمداحمد

لائبریرین
غزل

تمھاری یاد سے ہٹ کر تو جی نہیں سکتے
ہم اپنی ذات سے کٹ کر تو جی نہیں سکتے

کسی بھی طور سے سر کو اُٹھائے رکھنا ہے
کہ اپنے سائے سے گھٹ کر تو جی نہیں سکتے

جلا کہ کشتیاں رہ میں تمھاری آئے ہیں
تمھاری رہ سے پلٹ کر تو جی نہیں سکتے

ہمیں بھی اب سرِ تسلیم خم تو کرنا ہے
ہزار خانوں میں بٹ کر تو جی نہیں سکتے

رگوں میں دوڑتا ہے ضبط سے لہو اپنا
نہ روئے تم سے لپٹ کر تو جی نہیں سکتے

شمیم احمد

 

الف عین

لائبریرین
قافیہ بندی زیادہ ہے ویسے غزل اچھی ہی ہے۔ لیکن ٹیگز حیدر آباد کا!! کیا یہ حیدر آباد کے ہیں۔ اور میرا خیال حیدر آباد دکن/ہند کی سمت ہی جاتا ہے جو زیادہ مشہور ہے!!
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ وارث بھائی اور اعجاز صاحب

اعجاز صاحب شمیم صاحب کا تعلق حیدرآباد۔ پاکستان سے ہے ۔ میں‌ٹیگ کو مدون کر دیتا ہوں۔
 
Top