محمداحمد
لائبریرین
غزل
حادثہ حادثہ نہیں ہوتا
جب تلک واقعہ نہیں ہوتا
بس ذرا وقت پھیل جاتا ہہے
فاصلہ، فاصلہ نہیں ہوتا
عاشقی بے سبب نہیں ہوتی
عشق بے ضابطہ نہیں ہوتا
راستے بھی اُداس پھرتے ہیں
جب کبھی قافلہ نہیں ہوتا
بات بین السطور ہوتی ہے
زیست میں حاشیہ نہیں ہوتا
اُس جگہ بھی خدا ہی ہوتا ہے
جس جگہ پر خدا نہیں ہوتا
زندگی کے نگار خانے میں
رنگ بے مدعا نہیں ہوتا
شمیم احمد*
حادثہ حادثہ نہیں ہوتا
جب تلک واقعہ نہیں ہوتا
بس ذرا وقت پھیل جاتا ہہے
فاصلہ، فاصلہ نہیں ہوتا
عاشقی بے سبب نہیں ہوتی
عشق بے ضابطہ نہیں ہوتا
راستے بھی اُداس پھرتے ہیں
جب کبھی قافلہ نہیں ہوتا
بات بین السطور ہوتی ہے
زیست میں حاشیہ نہیں ہوتا
اُس جگہ بھی خدا ہی ہوتا ہے
جس جگہ پر خدا نہیں ہوتا
زندگی کے نگار خانے میں
رنگ بے مدعا نہیں ہوتا
شمیم احمد*
*آج سے تقریباً سات آٹھ سال پہلے میری ملاقات شمیم صاحب سے ہوئی ۔ ایسے نفیس لوگ زندگی میں شاذ ہی ملتے ہیں۔ شاعری بھی بہت اچھی کرتے ہیں۔ اُس وقت میں میرپورخاص میں اور موصوف حیدرآباد (پاکستان) میں مقیم تھے۔ اُنہی دنوں مجھے اُنہوں نے یہ دو غزلیں بھجوائیں تھیں۔ شمیم صاحب سے میری صرف دو ملاقاتیں ہوئیں اور دونوں بے حد مختصر رہیں۔ آج کل شاید وہ اسلام آباد میں ہیں۔