محمداحمد
لائبریرین
غزل
قلاش گو زمین پہ مجھ سا کوئی نہیں
پیتا ہوں زہرِ گُر سنگی، تشنگی نہیں
ویسے تو اس جہان کی رونق میں کیا کلام
جس کے لئے یہ بزم سجی تھی، وہی نہیں
ہمدرد و ہم مزاج میں کیا فرق ہے نہ پوچھ
دکھ بانٹنے کو گھر میں سبھی ہیں، سبھی نہیں
پلکوں کی چلمنوں سے ہیں آنکھیں ڈھکی ہوئی
کیا ہے، بہن کے سر پہ اگر اوڑھنی نہیں
دنیا میں کوئی حال ہو، کُڑھنے سے فائدہ؟
دل کو یہاں سکون کبھی ہے، کبھی نہیں
تھکتا نہ تھا جو بولتے، آج اس شعور کو
ایسی لگی ہے چُپ کہ نہ جی ہاں، نہ جی نہیں
انور شعور