:مجھے خبر تھی میرے بعد وہ بکھر جاتا
سو اس کو کس کے بھروسے پہ چھوڑ کر جاتا
وہ خوشبؤں میں گھرا تھا کہ مثل سایہء ابر
میان صحن چمن میں ادھر اّدھر جاتا
وہ کوئ نشہ نہیں تھا کہ ٹوٹتا مجھ میں
وہ سا نحہ بھی نہیں تھا کہ جو گزر جاتا
وہ خواب جیسا کوئ تھا نگار خانہ ء حسن
میں جتنا دیکھتا وہ اتناہی سنور جاتا
بس ایک خیال کی لؤ میں دھلا ہوا وہ بدن
میں جتنا سوچتا وہ اتنا ہی نکھر جاتا
رکا ہوا تھا میوا سانس میرے سینے میں
اسے گلے نہ لگاتا تو گھٹ کے مر جاتا
اک ایسے عالمء وارفتگی سے گزرا ہوں
جہاں سمیٹتا خود کو تو میں بکھر جاتا
شکست ہو گيا پندار آئینہ ورنہ
یقین کر میں تیرے عشق سے مکر جاتا
نہ جانے کتنے محازوں پہ جنگ تھی میری
بس ایک وعدہ نبھانے میں میں اپنے گھر جاتا
۔از۔۔۔
سو اس کو کس کے بھروسے پہ چھوڑ کر جاتا
وہ خوشبؤں میں گھرا تھا کہ مثل سایہء ابر
میان صحن چمن میں ادھر اّدھر جاتا
وہ کوئ نشہ نہیں تھا کہ ٹوٹتا مجھ میں
وہ سا نحہ بھی نہیں تھا کہ جو گزر جاتا
وہ خواب جیسا کوئ تھا نگار خانہ ء حسن
میں جتنا دیکھتا وہ اتناہی سنور جاتا
بس ایک خیال کی لؤ میں دھلا ہوا وہ بدن
میں جتنا سوچتا وہ اتنا ہی نکھر جاتا
رکا ہوا تھا میوا سانس میرے سینے میں
اسے گلے نہ لگاتا تو گھٹ کے مر جاتا
اک ایسے عالمء وارفتگی سے گزرا ہوں
جہاں سمیٹتا خود کو تو میں بکھر جاتا
شکست ہو گيا پندار آئینہ ورنہ
یقین کر میں تیرے عشق سے مکر جاتا
نہ جانے کتنے محازوں پہ جنگ تھی میری
بس ایک وعدہ نبھانے میں میں اپنے گھر جاتا
۔از۔۔۔