غزل
منصب نہ کُلاہ چاہتا ہوں
تنہا ہوں گواہ چاہتا ہوں
اے اجرِ عظیم دینے والے!
توفیقِ گناہ چاہتا ہوں
میں شعلگیء وجود کی بیچ
اک خطِّ سیاہ چاہتا ہوں
ڈرتا ہُوں بہت بلندیوں سے
پستی سے نباہ چاہتا ہوں
وہ دن کے تجھے بھی بھول جاؤں
اُس دِن سے پناہ چاہتا ہوں
افتخار عارف