افتخار عارف غزل ۔ میرا شرف کہ تو مجھے جوازِ افتخار دے ۔ افتخار عارف

محمداحمد

لائبریرین
غزل

میرا شرف کہ تو مجھے جوازِ افتخار دے
فقیرِ شہرِ علم ہوں زکواۃ ِ اعتبار دے

میں جیسے تیسے ٹوٹے پھوٹے لفظ گھڑکے آگیا
کہ اب یہ تیرا کام ہےبگاڑ دے سنوار دے

مرے امین آنسوؤں کی نذر ہے قبول کر
مرے کریم اور کیا ترا گناہگار دے

نگاہداریِ بہار آرزو کے واسطے
ہمارے نخلِ جاں کو بھی کوئی نگاہدار دے

ترے کرم کی بارشوں سے سارے باغ کھل اُٹھیں
ہوائے مہر نفرتوں کا سارا زہر مار دے

قیامتیں گُزر رہیں ہیں کوئی شاہسوار بھیج
وہ شاہسوار جو لہو میں روشنی اُتار دے

وہ آفتاب بھیج جس کی تابشیں ابد تلک
میں داد خواہِ اجر ہوں جزائے انتظار دے

افتخار عارف
 

کاشفی

محفلین
قیامتیں گُزر رہیں ہیں کوئی شاہسوار بھیج
وہ شاہسوار جو لہو میں روشنی اُتار دے

بہت خوب جناب۔۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
مرا شرف کہ تو مجھے جوازِ افتخار دے
فقیرِ شہر علم ہوں زکوٰۃ اعتبار دے

میں جیسے تیسے ٹوٹے پُھوٹے لفظ گھڑ کے آ گیا
کہ اب یہ تیرا کام ہے بگاڑ دے سنوار دے

مرے کریم آنسوؤں کی نذر ہے قبول کر
مرے کریم اور کیا ترا گنہگار دے

نگاہداریِٔ بہارِ آرزو کے واسطے
ہمارے نخلِ جاں کو بھی کوئی نگہدار دے

ترے کرم کی بارشوں سے سارے باغ کھل اُٹھیں
ہوائے مہر نفرتوں کا سارا زہر مار دے

قیامتیں گزر رہی ہیں کوئی شہسوار بھیج
وہ شہسوار جو لہو میں روشنی اُتار دے

وہ آفتاب بھیج جس کی تابشیں ابد تلک
میں دادِ خاہے اجر ہوں جزائے انتظار دے
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب شراکت کلام
قیامتیں گزر رہی ہیں کوئی شہسوار بھیج
وہ شہسوار جو لہو میں روشنی اُتار دے
 

فاتح

لائبریرین
مرے کریم! آنسوؤں کی نذر ہے قبول کر
مرے کریم! اور کیا ترا گناہ گار دے؟
واہ واہ واہ کیا خوبصورت غزل ہے۔
 
Top