محمداحمد
لائبریرین
غزل
میں خود بھی سوچتا ہوں یہ کیا میرا حال ہے
جس کا جواب چاہیے وہ کیا سوال ہے
گھر سے چلا تو دل کے سوا پاس کچھ نہ تھا
کیا مجھ سے کھو گیا ہے مجھے کیا ملال ہے
آسودگی سے دل کے سبھی داغ دُھل گئے
لیکن وہ کیسے جائے جو شیشے میں بال ہے
بے دست و پا ہوں آج تو الزام کس کو دوں
کل میں نے ہی بُنا تھا یہ میرا ہی جال ہے
پھر کوئی خواب دیکھوں کوئی آرزو کروں
اب اے دلِ تباہ ترا کیا خیال ہے
جاوید اختر