جمال احسانی غزل ۔ کب پاؤں فگار نہیں ہوتے، کب سر پر دھول نہیں ہوتی ۔ جمال احسانی

محمداحمد

لائبریرین
غزل

کب پاؤں فگار نہیں ہوتے، کب سر پر دھول نہیں ہوتی
تری راہ میں چلنے والوں سے لیکن کبھی بھول نہیں ہوتی

سرِ کوچۂ عشق آ پہنچے ہو لیکن ذرا دھیان رہے کہ یہاں
کوئی نیکی کام نہیں آتی کوئی دعا قبول نہیں ہوتی

ہر چند اندیشۂ جاں ہے بہت لیکن اس کارِ محبت میں
کوئی پل بے کار نہیں جاتا، کوئی بات فضول نہیں ہوتی

ترے وصل کی آس بدلتے ہوئے ترے ہجر کی آگ میں جلتے ہوئے
کب دل مصروف نہیں رہتا، کب جاں مشغول نہیں ہوتی

ہر رنگِ جنوں بھرنے والو، شب بیداری کرنے والو
ہے عشق وہ مزدوری جس میں محنت بھی وصول نہیں ہوتی

جمال احسانی
 

محمداحمد

لائبریرین
کیا کہنے۔ انتہائی خوبصورت غزل ہے، سبھی اشعار بہت اچھے ہیں۔

بہت شکریہ احمد صاحب شیئر کرنے کیلیے۔

شکریہ آپ تمام دوستوں کا۔۔۔۔!
 
Top