سودا غزل ۔ گدا دستِ اہلِ کرم دیکھتے ہیں‌ ۔ سودا

محمد وارث

لائبریرین
اساتذہ کی زمین میں غزلیں کہنا عام بات ہے، غالب نے جہاں فارسی شاعری میں فارسی شاعری کے اساتذہ کی زمینیں استعمال کی ہیں، ایک غزل سودا کی زمین میں بھی کہی ہے۔


غالب کی غزل "جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں" ایک شاہکار ہے تو سودا کی غزل بھی بہت خوبصورت ہے:

گدا، دستِ اہلِ کرَم دیکھتے ہیں
ہم اپنا ہی دم اور قدم دیکھتے ہیں

نہ دیکھا جو کچھ جام میں جَم نے اپنے
سو اک قطرۂ مے میں ہم دیکھتے ہیں

یہ رنجش میں ہم کو ہے بے اختیاری
تجھے تیری کھا کر قسم دیکھتے ہیں

غَرَض کفر سے کچھ، نہ دیں سے ہے مطلب
تماشائے دیر و حرم دیکھتے ہیں

خدا دشمنوں کو نہ وہ کچھ دکھاوے
جو کچھ دوست اپنے سے ہم دیکھتے ہیں

مگر تجھ سے رنجیدہ خاطر ہے سودا
اسے تیرے کوچے میں کم دیکھتے ہیں

(مرزا رفیع سودا)
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے قبلہ! لیکن
بہت دیکھیں ہم نے ہیں سودا کی غزلیں
تمہاری ہی غزلوں کو کم دیکھتے ہیں - :)
 

زونی

محفلین
غَرَض کفر سے کچھ، نہ دیں سے ہے مطلب
تماشائے دیر و حرم دیکھتے ہیں



بہت خوب ، شکریہ وارث بھائی۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
وارث صاحب - یہ غزل مکمل کر کے دوبارہ پوسٹ کر رہا ہوں - آپ کے بلاگ میں یہ غزل دیکھی تو کلیاتِ سودا سے بھی دیکھی تو کچھ شعر کم تھے - اسے اضافے کے ساتھ دوبارہ لکھ رہا ہوں آپ اپنے بلاگ میں بھی اسے شامل کر لیجیے گا -

گدا، دستِ اہلِ کرَم دیکھتے ہیں
ہم اپنا ہی دم اور قدم دیکھتے ہیں

نہ دیکھا جو کچھ جام میں جَم نے اپنے
سو اک قطرۂ مے میں ہم دیکھتے ہیں

یہ رنجش میں ہم کو ہے بے اختیاری
تجھے تیری کھا کر قسم دیکھتے ہیں

غَرَض کفر سے کچھ، نہ دیں سے ہے مطلب
تماشائے دیر و حرم دیکھتے ہیں

حبابِ لبِ‌ جُو ہیں‌ اے باغباں ہم
چمن کو ترے کوئی دم دیکھتے ہیں

نوشتے کو میرے مٹاتے ہیں‌ رو رو
ملائک جو لوح و قلم دیکھتے ہیں

خدا دشمنوں کو نہ وہ کچھ دکھاوے
جو کچھ دوست اپنے سے ہم دیکھتے ہیں

مٹا جائے ہے حرف حرف آنسوؤں سے
جو نامہ اسے کر رقم دیکھتے ہیں

اکڑ سے نہیں‌ کام سنبل کے ہم کو
کسی زلف کا پیچ و خم دیکھتے ہیں

ستم سے کیا تو نے ہم کو یہ خوگر
کرم سے ترے ہم ستم دیکھتے ہیں

مگر تجھ سے رنجیدہ خاطر ہے سودا
اسے تیرے کوچے میں کم دیکھتے ہیں

(مرزا رفیع سودا)
 

محمد وارث

لائبریرین
بالکل بھی نہیں!

جس مصرعے نے آپ کے ذہن میں 'کھلبلی' مچائی ہے اس میں الفِ وصل کا استعمال ہوا ہے:

ہم اپنا ہی دم اور قدم دیکھتے ہیں

ہَ مَپ نا - فعولن (الف وصل کا استعمال - اپنا کا الف ساقط کیا گیا)
ہِ دم ار - فعولن
قدم دے - فعولن
ک تے ہیں - فعولن
 

ایم اے راجا

محفلین
بالکل بھی نہیں!

جس مصرعے نے آپ کے ذہن میں 'کھلبلی' مچائی ہے اس میں الفِ وصل کا استعمال ہوا ہے:

ہم اپنا ہی دم اور قدم دیکھتے ہیں

ہَ مَپ نا - فعولن (الف وصل کا استعمال - اپنا کا الف ساقط کیا گیا)
ہِ دم ار - فعولن
قدم دے - فعولن
ک تے ہیں - فعولن
بہت شکریہ وارث بھائی واقعی اس مصرعہ نے اور اسی طرح ایک اور غزل ہے
' محبت کی قیمت ادا کیا کریں گے۔ جو ہیں بے وفا وہ وفا کیا کریں گے" کے ایک مصرعہ نے بھی میرے ذہن میں کھلبلی مچا دی تھی۔
اسکا مطلب ہیکہ ہم الف وصل کو یا کسی اور جائز گرنے والے لفظ کو گرا کر پچھلا یا اگلا لفظ ملا کر وزن پورا کر سکتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جی نہیں، اگلا اور پچھلا لفظ صرف الف وصل کی صورت میں ملتے ہیں، جائز گرائے جانے والے حرف کو صرف گرایا جا سکتا ہے، اگلے لفظ کے ساتھ ملایا نہیں جا سکتا یہ صرف الف وصل کی ہی صورت میں ممکن ہے اور بھی "شرائط" کے ساتھ۔

الفِ وصل پر میں بہت تفصیل سے لکھ چکا 'براہِ کرم تقطیع کر دیں میں"، اسکی شرائط وہاں سے دیکھیں۔
 
Top