غزل - (2023-02-23)

مختصر غزل پیش ِخدمت ہے۔ اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ


بہت غم ہیں تُو نے دیے۔ جا رہا ہوں
میں آنکھوں میں آنسو لیے۔ جا رہا ہوں

وجہ اور جینے کی کوئی نہیں ہے
تصور میں اُن کے جیے جا رہا ہوں

کٹورا سے نینوں میں الفت کی مے کو
نشے میں ہوں پھر بھی پیے جارہا ہوں

گریبان ہے چاک رہتا جنوں میں
مسلسل اسی کو سیے جا رہا ہوں

زمانے میں رسوا ہوا ہوں میں جن سے
وہی کام پھر بھی کیے جا رہا ہوں
 
بہت غم ہیں تُو نے دیے۔ جا رہا ہوں
ختمہ کی جگہ یہاں وقفہ (،) کا محل ہے.
میں آنکھوں میں آنسو لیے۔ جا رہا ہوں
یہاں ختمہ غیر ضروری ہے.
وجہ اور جینے کی کوئی نہیں ہے
وجہ کا درست تلفظ فاع ہے، اسے سبب سے تبدیل کر دیں.
کٹورا سے نینوں میں الفت کی مے کو
'کٹورے' ہونا چاہیے ہے میرے حساب سے یہاں. نینوں عجیب لفظ ہے، کٹورے سی آنکھوں بہتر ہوگا میرے نزدیک.
 

الف عین

لائبریرین
وجہ کی جگہ سبب( اور مذکر کے صیغے کے ساتھ ) کے علاوہ مجھے یہ مصرع رواں نہیں لگ رہا
گریبان ہے چاک رہتا جنوں میں
دوسرے مصرعے سے مطابقت رکھتے ہوئے "مگر" کا اضافہ بھی بہتر ہو گا۔چاک رہتا ہے کہ جگہ "پہلے ہی چاک ہو چکا ہے" کا بیان بہتر ہو گا۔ سر دست تجویز ذہن میں نہیں آ رہی ہے، خود کوشش کریں
 
شکریہ جناب محمد ریحان قریشی صاحب ! آپ کی رائے اور استاد الف عین صاحب کی مہرِ تصدیق کو سامنے رکھتے ہوئے غزل دوبارہ پیشِ خدمت ہے نظر ثانی کی درخواست کے ساتھ۔

بہت غم ہیں تُو نے دیے، جا رہا ہوں
میں آنکھوں میں آنسو لیے جا رہا ہوں

سبب زندگی کا نہیں اور کوئی
تصور میں اُن کے جیے جا رہا ہوں

کٹورے سے نینوں میں روانی بہتر ہے لیکن آپ کی تجویز پر
کٹورے سی آنکھوں میں الفت کی مے کو
نشے میں ہوں پھر بھی پیے جارہا ہوں

گریبان ہے چاک راہِ جنوں میں
مسلسل اسی کو سیے جا رہا ہوں
یا
گریباں لیے چاک راہِ جنوں پر
چلا جارہاہوں سیے جارہا ہوں


زمانے میں رسوا ہوا ہوں میں جن سے
وہی کام پھر بھی کیے جا رہا ہوں​
 
Top