خورشیداحمدخورشید
محفلین
اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
رہی چمن میں خزاں ہمیشہ بہار ہم کو نہ راس آئی
خوشی نے ہم سے نہ رشتہ جوڑا رہی غموں سے ہی آشنائی
جہاں ستایا ہے تلخیوں نے وہیں محبت نے غم دیے ہیں
کسی نے محبوب بن کے لُوٹا کسی کی نفرت سے چوٹ کھائی
نقابِ چارہ گری پہن کر کیا ہے برباد سنگدل نے
بھروسہ جس پر تھا ضرب کاری اُسی نے ہے پیٹھ پر لگائی
رہا ہوں محتاط ٍدشمنوں سے مگر نہ تھا یاد قولِ صادق
بچو ہمیشہ ہی اس کے شر سے کرو کسی سے اگر بھلائی
تلاشِ رزقِ حلال میں ہم رہے سفر میں ہیں عمر ساری
ملی وراثت میں جو تھی غربت اسی سے لڑتے رہے لڑائی
یہ رسمِ الفت ہے دان کرنا کسی کے قدموں میں ساری خوشیاں
یہی تو اعجازِ دل لگی ہے کہ نیند اپنی ہے اب پرائی
کبھی گذرتا نہ جس کا پَل تھا بنا ترے آج بھی ہے زندہ
یہ صبر کا معجزہ ہے ورنہ تو مار دیتی اسے جدائی
نوٹ:- آخری شعر اپنی شاعری کی ابتدا میں ایک غزل میں کہنے کی کوشش کی تھی جو موزوں نہ ہو سکا۔ اس غزل میں دوبارہ کہنے کی کوشش کی ہے۔
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
رہی چمن میں خزاں ہمیشہ بہار ہم کو نہ راس آئی
خوشی نے ہم سے نہ رشتہ جوڑا رہی غموں سے ہی آشنائی
جہاں ستایا ہے تلخیوں نے وہیں محبت نے غم دیے ہیں
کسی نے محبوب بن کے لُوٹا کسی کی نفرت سے چوٹ کھائی
نقابِ چارہ گری پہن کر کیا ہے برباد سنگدل نے
بھروسہ جس پر تھا ضرب کاری اُسی نے ہے پیٹھ پر لگائی
رہا ہوں محتاط ٍدشمنوں سے مگر نہ تھا یاد قولِ صادق
بچو ہمیشہ ہی اس کے شر سے کرو کسی سے اگر بھلائی
تلاشِ رزقِ حلال میں ہم رہے سفر میں ہیں عمر ساری
ملی وراثت میں جو تھی غربت اسی سے لڑتے رہے لڑائی
یہ رسمِ الفت ہے دان کرنا کسی کے قدموں میں ساری خوشیاں
یہی تو اعجازِ دل لگی ہے کہ نیند اپنی ہے اب پرائی
کبھی گذرتا نہ جس کا پَل تھا بنا ترے آج بھی ہے زندہ
یہ صبر کا معجزہ ہے ورنہ تو مار دیتی اسے جدائی
نوٹ:- آخری شعر اپنی شاعری کی ابتدا میں ایک غزل میں کہنے کی کوشش کی تھی جو موزوں نہ ہو سکا۔ اس غزل میں دوبارہ کہنے کی کوشش کی ہے۔