خورشیداحمدخورشید
محفلین
غزل پیش ِخدمت ہے۔ اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
جو اپنے تھے خفا ہونے لگے ہیں
دلوں سے دل جُدا ہونے لگے ہیں
ستم سہ کر جو اب تک با وفا تھے
وہ کیسے بے وفا ہونے لگے ہیں
بھروسہ دوستوں پر ٹوٹنے سے
دلوں میں غم سوا ہونے لگے ہیں
زباں جلتی تھی جن کو بولنے سے
وہ جملے بھی ادا ہونے لگے ہیں
ذرا سی بات پر لوگوں کے اب تو
رویے ناروا ہونے لگے ہیں
جو مسند پر ہیں وہ کٹھ پتلیاں ہیں
یہ چرچے جا بجا ہونے لگے ہیں
بہت سے واقعے اب اس جہاں میں
سمجھ سے ماورا ہونے لگے ہیں
بھُلا بیٹھیں گے اپنی چال کو بھی
وہ کوے جو ہُما ہونے لگے ہیں
جو سیدھے راستے پر چل رہے تھے
کجی میں مبتلا ہو نے لگے ہیں
گھٹن سے بھاگ کر ڈوبے نشے میں
وہ کیا تھے اور کیا ہونے لگے ہیں
دلوں سے دل جُدا ہونے لگے ہیں
ستم سہ کر جو اب تک با وفا تھے
وہ کیسے بے وفا ہونے لگے ہیں
بھروسہ دوستوں پر ٹوٹنے سے
دلوں میں غم سوا ہونے لگے ہیں
زباں جلتی تھی جن کو بولنے سے
وہ جملے بھی ادا ہونے لگے ہیں
ذرا سی بات پر لوگوں کے اب تو
رویے ناروا ہونے لگے ہیں
جو مسند پر ہیں وہ کٹھ پتلیاں ہیں
یہ چرچے جا بجا ہونے لگے ہیں
بہت سے واقعے اب اس جہاں میں
سمجھ سے ماورا ہونے لگے ہیں
بھُلا بیٹھیں گے اپنی چال کو بھی
وہ کوے جو ہُما ہونے لگے ہیں
جو سیدھے راستے پر چل رہے تھے
کجی میں مبتلا ہو نے لگے ہیں
گھٹن سے بھاگ کر ڈوبے نشے میں
وہ کیا تھے اور کیا ہونے لگے ہیں