غزل - (2024 - 09 -28)

غزل پیش ِخدمت ہے۔محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ

سمجھ سے ماورا ہیں زندگی تری پہیلیاں
اجڑ گئے مکین ، ہیں بسی ہوئی حویلیاں

کبھی جدا نہیں ہوئی تھی جن سے ایک پل بھی وہ
پیا کے سنگ چل پڑی ہے چھوڑ کر سہیلیاں

بہار کے وہ منتظر رہے مگر بہار میں
ہیں سانپ بس گئے وہاں جہاں کھِلیں چنبیلیاں

ہے زندگی گذر گئی جہیز جوڑتے ہوئے
حنا کی منتظر رہیں سدا مری ہتھیلیاں

نکل سکیں نہ گھر سے جو تھیں محرموں کے بن کبھی
پرائے دیس جارہی ہیں اب مگر اکیلیاں
 
Top