عاصم راحیل عاصم
محفلین
کہیں حال کیا ہم نشینوں کے صاحب
کہ ہیں سانپ سب آستینوں کے صاحب
ترے وصل میں جیسے صدیاں بھی لمحہ
ترے ہجر میں دن مہینوں کے صاحب
مرے عشق کی شعلہ گرمی سے عاصم
دھڑکتے ہیں دل آبگینوں کے صاحب
کہ ہیں سانپ سب آستینوں کے صاحب
ترے وصل میں جیسے صدیاں بھی لمحہ
ترے ہجر میں دن مہینوں کے صاحب
مرے عشق کی شعلہ گرمی سے عاصم
دھڑکتے ہیں دل آبگینوں کے صاحب