غزل

بن کے عاشق وجہ رسوائی رہیں
کب تلک یارو تماشائی رہیں
وہ پری چہرہ جو دیکھا خواب میں
آخرش اس کے تمنائی رہیں
تیری زلفیں ہم پہ یونہی رات دن
کاش بن کے اک گھٹا چھائی رہیں
عقدثانی اس لیے کرتا نہیں
کیا خبر آپس میں ٹکرائی رہیں
 
Top