احسان الٰہی احسان
محفلین
پھیلے ہیں جن کے دستِ دعا اور بھی تو ہیں
دنیا میں لوگ تیرے سوا اور بھی تو ہیں
بے دست و پا نہیں ہو اکیلے ہی تم یہاں
کچھ رفتگانِ دشتِ فنا اور بھی تو ہیں
آؤ کہ مرثیہ لکھیں مل جل کے ہم تمام
یاں خستہ جاں، دریدہ قبا اور بھی تو ہیں
بجھتے چراغ بھی تو ہماری مثال ہیں
آندھی رہی ہے جن کی قضا اور بھی تو ہیں
درماندگی میں جن کا سفر ہو گیا تمام
ایسے شہیدِ راہِ وفا اور بھی تو ہیں
جن کے سپاٹ ماتھوں پہ تختی نہیں کوئی
گمنام اور رزقِ ہوا اور بھی تو ہیں
احسان جن کو کوئی ٹھکانہ نہیں ملا
وہ پاسدارِ عزو حیا اور بھی تو ہیں
احسان الٰہی احسان
دنیا میں لوگ تیرے سوا اور بھی تو ہیں
بے دست و پا نہیں ہو اکیلے ہی تم یہاں
کچھ رفتگانِ دشتِ فنا اور بھی تو ہیں
آؤ کہ مرثیہ لکھیں مل جل کے ہم تمام
یاں خستہ جاں، دریدہ قبا اور بھی تو ہیں
بجھتے چراغ بھی تو ہماری مثال ہیں
آندھی رہی ہے جن کی قضا اور بھی تو ہیں
درماندگی میں جن کا سفر ہو گیا تمام
ایسے شہیدِ راہِ وفا اور بھی تو ہیں
جن کے سپاٹ ماتھوں پہ تختی نہیں کوئی
گمنام اور رزقِ ہوا اور بھی تو ہیں
احسان جن کو کوئی ٹھکانہ نہیں ملا
وہ پاسدارِ عزو حیا اور بھی تو ہیں
احسان الٰہی احسان
مدیر کی آخری تدوین: