ذرا سکون کی خاطر ہی ادھر آے ہیں
تمام زخم کہ سینے میں اتر آے ہیں
دروغِ مصلحت آمیز سے نہ بہلاؤ
مجھے بھی علم ہے عذاب اتر آے ہیں
یہاں دریدہ گریباں ہیں چاک دامن ہیں
لبوں پہ رکھے ہنسی آپ کدھر آے ہیں
اے خدا تیری خدائی کا جب سوال ہوا
جانتے بوجھتے ہم اس سے مُکر آے ہیں
تھی جنکی نرم گوئی باعثِ راحت اے صدف
درشت لہجہ لئیے آج نظر آے ہیں
تمام زخم کہ سینے میں اتر آے ہیں
دروغِ مصلحت آمیز سے نہ بہلاؤ
مجھے بھی علم ہے عذاب اتر آے ہیں
یہاں دریدہ گریباں ہیں چاک دامن ہیں
لبوں پہ رکھے ہنسی آپ کدھر آے ہیں
اے خدا تیری خدائی کا جب سوال ہوا
جانتے بوجھتے ہم اس سے مُکر آے ہیں
تھی جنکی نرم گوئی باعثِ راحت اے صدف
درشت لہجہ لئیے آج نظر آے ہیں