غزل

Wajih Bukhari

محفلین
میں خوش نصیب ہوں کتنا کہ میرے پاس ہو تم
یہی تھی ایک تمّنا کہ میرے پاس ہو تم

بِتا دیا جو تمہارے بغیر یاد نہیں
خلش ہے اب، نہ تڑپنا کہ میرے پاس ہو تم

اگر سکوں ہے فقط اب تمہاری قربت میں
تو کیا جہان سے ڈرنا کہ میرے پاس ہو تم

ملے ہو مدّتوں کے بعد، اب یقین نہیں
یہ سچ ہے یا کوئی سپنا کہ میرے پاس ہو تم

سرور دل میں اترتا ہے جام جام ابھی
کٹھن ہے دل کا سنبھلنا کہ میرے پاس ہو تم

کوئی نہ یوں مرے نزدیک آسکا ہے کبھی
بجھا دو من کا سلگنا کہ میرے پاس ہو تم

مسافتیں ابھی باقی تھیں اور بھی لیکن
بس اور اب نہیں چلنا کہ میرے پاس ہو تم

شبِ فراق میں عادت سی بن گئی ہے مری
یہ جی میں سوچتے رہنا کہ میرے پاس ہو تم

تفکّرات کا کوہِ گراں ہے سینے پر
یہ بوجھ اب ہے اترنا کہ میرے پاس ہو تم

اداس دل ہے، نظر غم تلاش کرتی ہے
دل و نظر کو بدلنا کہ میرے پاس ہو تم

نہ جانے کب سے ترستا ہوں چند لفظوں کو
مجھے کبھی تو یہ کہنا کہ میرے پاس ہو تم

۔-۔- ۔۔-- ۔-۔- ۔۔-
۔-۔- ۔۔-- ۔-۔- --
 
Top