غزل

سمندر بندشوں کا میرے ان کےدرمیاں نکلا
بڑھی جو دوریاں ہر واسطہ کچا مکاں نکلا

مری وارفتگی اپنی جگہ انمول ہے دلبر
ترا معیار تاروں سے چمکتا آسماں نکلا

تری پرواز کے تابع زمین و آسماں ہیں سب
مری پرواز کا محور مرا ہی آشیاں نکلا

ترے وعدے بدلتے موسموں کی ایک ساعت ہیں
مرا بھی انتظار یار بے نام و نشاں نکلا

خدا رکھے سلامت تیری خوشبو بھی سدا مہکے
مرا تو درد بھی سجاد بحر بیکراں نکلا​
 
مدیر کی آخری تدوین:
سمندر بندشوں کا میرے ان کےدرمیاں نکلا
بڑھی جو دوریاں ہر واسطہ کچا مکاں نکلا

مری وارفتگی اپنی جگہ انمول ہے دلبر
ترا معیار تاروں سے چمکتا آسماں نکلا

تری پرواز کے تابع زمین و آسماں ہیں سب
مری پرواز کا محور مرا ہی آشیاں نکلا

ترے وعدے بدلتے موسموں کی ایک ساعت ہیں
مرا بھی انتظار یار بے نام و نشاں نکلا

خدا رکھے سلامت تیری خوشبو بھی سدا مہکے
مرا تو درد بھی سجاد بحر بیکراں نکلا​
خوب صورت۔ خوب صورت

اساتذہ کی آمد سے قبل ایک ٹائیپو کی جانب توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ پہلے شعر میں بڑھی جو دوریاں کی جگہ ’’بڑھیں جو دوریاں‘‘ ہونا چاہیے۔
 
خوب صورت۔ خوب صورت

اساتذہ کی آمد سے قبل ایک ٹائیپو کی جانب توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ پہلے شعر میں بڑھی جو دوریاں کی جگہ ’’بڑھیں جو دوریاں‘‘ ہونا چاہیے۔
بہت شکریہ سر شفقت کا اصلاح کے بعد
سمندر بندشوں کا میرے ان کےدرمیاں نکلا
بڑھیں جو دوریاں ہر واسطہ کچا مکاں نکلا

مری وارفتگی اپنی جگہ انمول ہے دلبر
ترا معیار تاروں سے چمکتا آسماں نکلا

تری پرواز کے تابع زمین و آسماں ہیں سب
مری پرواز کا محور مرا ہی آشیاں نکلا

ترے وعدے بدلتے موسموں کی ایک ساعت ہیں
مرا بھی انتظار یار بے نام و نشاں نکلا

خدا رکھے سلامت تیری خوشبو بھی سدا مہکے
مرا تو درد بھی سجاد بحر بیکراں نکلا
 
بہت اچھی غزل ہے۔۔صرف دو الفاظ پر دوبارا غور کر لیں جو وزن میں آتے
1 آخری سے پہلے والے شعر میں لفظ ( انتظار )
2 آخری شعر کے دوسرے مصرعے میں لفظ (بحر )
 
بہت اچھی غزل ہے۔۔صرف دو الفاظ پر دوبارا غور کر لیں جو وزن میں آتے
1 آخری سے پہلے والے شعر میں لفظ ( انتظار )
2 آخری شعر کے دوسرے مصرعے میں لفظ (بحر )
دراصل ان دونوں الفاظ کے اختتام پر کسرہ (زیر) ہے جو لکھا نہیں گیا.

مرا بھی انتظارِ یار بے نام و نشاں نکلا

مرا تو درد بھی سجاد بحرِ بے کراں نکلا
 

الف عین

لائبریرین
کوئی فنی غلطی تو نہیں ماشاء اللہ اچھی غزل ہے
سمندر بندشوں کا میرے ان کےدرمیاں نکلا
بڑھیں جو دوریاں ہر واسطہ کچا مکاں نکلا
... دوسرا مصرع واضح نہیں

مری وارفتگی اپنی جگہ انمول ہے دلبر
ترا معیار تاروں سے چمکتا آسماں نکلا
... 'انمول ہے دلبر' مجھے تو غیر متعلق لگ رہا ہے

تری پرواز کے تابع زمین و آسماں ہیں سب
مری پرواز کا محور مرا ہی آشیاں نکلا
... تابع سے بات الٹی ہو جاتی ہے کہنا تو یہ چاہیے کہ تیری پرواز کے لیے ارض و سما کی وسعتیں بھی کم ہیں!

ترے وعدے بدلتے موسموں کی ایک ساعت ہیں
مرا بھی انتظار یار بے نام و نشاں نکلا
. . انتظار کا بے نام و نشان نکلنا سمجھ نہیں سکا

خدا رکھے سلامت تیری خوشبو بھی سدا مہکے
مرا تو درد بھی سجاد بحر بیکراں نکلا
... خدا کیا سلامت رکھے؟ تیری خوشبو؟
درد کے بحر بیکراں کی مناسبت سے محبوب کی کسی خوبی کا ذکر کرنا تھا، اس کا مہکنا درست تلازمہ نہیں لگتا
 
بہت اچھی غزل ہے۔۔صرف دو الفاظ پر دوبارا غور کر لیں جو وزن میں آتے
1 آخری سے پہلے والے شعر میں لفظ ( انتظار )
2 آخری شعر کے دوسرے مصرعے میں لفظ (بحر )
سر لفظ انتظار کو انتظارے اور بحر کو بحرے باندھا ہوا ہے
 
کوئی فنی غلطی تو نہیں ماشاء اللہ اچھی غزل ہے
سمندر بندشوں کا میرے ان کےدرمیاں نکلا
بڑھیں جو دوریاں ہر واسطہ کچا مکاں نکلا
... دوسرا مصرع واضح نہیں

مری وارفتگی اپنی جگہ انمول ہے دلبر
ترا معیار تاروں سے چمکتا آسماں نکلا
... 'انمول ہے دلبر' مجھے تو غیر متعلق لگ رہا ہے

تری پرواز کے تابع زمین و آسماں ہیں سب
مری پرواز کا محور مرا ہی آشیاں نکلا
... تابع سے بات الٹی ہو جاتی ہے کہنا تو یہ چاہیے کہ تیری پرواز کے لیے ارض و سما کی وسعتیں بھی کم ہیں!

ترے وعدے بدلتے موسموں کی ایک ساعت ہیں
مرا بھی انتظار یار بے نام و نشاں نکلا
. . انتظار کا بے نام و نشان نکلنا سمجھ نہیں سکا

خدا رکھے سلامت تیری خوشبو بھی سدا مہکے
مرا تو درد بھی سجاد بحر بیکراں نکلا
... خدا کیا سلامت رکھے؟ تیری خوشبو؟
درد کے بحر بیکراں کی مناسبت سے محبوب کی کسی خوبی کا ذکر کرنا تھا، اس کا مہکنا درست تلازمہ نہیں لگتا
سر شکریہ اگر آپ کی اصلاح ملتی رہی تو امید ہے اپنے آپ کو بہت جلد بہتر کر سکوں گا
سر انشاءاللہ میں کوشش کرتا ہوں اس کو بہتر کرنے کی
 
Top