سعید احمد سجاد
محفلین
اک بھٹکتی ہوئی بے مول دعا ہوں شاید.
ایک سائل کی میں گمنام صدا ہوں شاید.
معاف کرنا جو کلائی سے تجھے پکڑا ہے.
فرط جذبات میں بس بھول گیا ہوں شاید.
دسترس میں ہو تو پھر بھی نہ بھلا پاؤں گا.
دیدہ نم آج بھی محفل سے اٹھا ہوں شاید.
تیرے قابل جو نہ تھا آگ لگائی کیوں یہ.
کج ادا ئی کے ترازو میں تلا ہوں شاید.
کل بھی تنہا ہی تھا اور آج بھی تنہا ہوں میں.
اس لئے خواب یہاں چھوڑ چلا ہوں شاید.
رات یوں دیر ہوئی گھر مجھے آتے آتے.
کرچیاں دل کی وہاں چنتا رہا ہوں شاید.
حال دل پوچھ نہ ناکام محبت سے مرا.
یوں بھی بےلوث محبت کی سزا ہوں شاید.
قبر تک لے گئی مجھکو تری بالادستی.
اپنی معصوم سی خواہش کا سلہ ہوں شاید.
اس شفق نے ترے رخسار سے سرخی مانگی.
اس لئے محو نظر کب سے کھڑا ہوں شاید.
محو پرواز تھا سجاد خلاؤں میں کہیں.
ہو کے مدہوش وہاں سے میں گرا ہوں شاید.
ایک سائل کی میں گمنام صدا ہوں شاید.
معاف کرنا جو کلائی سے تجھے پکڑا ہے.
فرط جذبات میں بس بھول گیا ہوں شاید.
دسترس میں ہو تو پھر بھی نہ بھلا پاؤں گا.
دیدہ نم آج بھی محفل سے اٹھا ہوں شاید.
تیرے قابل جو نہ تھا آگ لگائی کیوں یہ.
کج ادا ئی کے ترازو میں تلا ہوں شاید.
کل بھی تنہا ہی تھا اور آج بھی تنہا ہوں میں.
اس لئے خواب یہاں چھوڑ چلا ہوں شاید.
رات یوں دیر ہوئی گھر مجھے آتے آتے.
کرچیاں دل کی وہاں چنتا رہا ہوں شاید.
حال دل پوچھ نہ ناکام محبت سے مرا.
یوں بھی بےلوث محبت کی سزا ہوں شاید.
قبر تک لے گئی مجھکو تری بالادستی.
اپنی معصوم سی خواہش کا سلہ ہوں شاید.
اس شفق نے ترے رخسار سے سرخی مانگی.
اس لئے محو نظر کب سے کھڑا ہوں شاید.
محو پرواز تھا سجاد خلاؤں میں کہیں.
ہو کے مدہوش وہاں سے میں گرا ہوں شاید.