توقیر عالم
محفلین
خواہشوں کے سراب سے نکلے
زندگی اک عذاب سے نکلے
دل کی اب تیرگی مٹانے کو
کوئی صورت حجاب سے نکلے
رقص میں مے کدہ رہے شب بھر
ایسی مستی شراب سے نکلے
اب سرِ شام چاندنی غم کی
درد اوڑھے شباب سے نکلے
زندگی کا لباس اترا تو
یوں لگا جیسے خواب سے نکلے
توقیر عالم
زندگی اک عذاب سے نکلے
دل کی اب تیرگی مٹانے کو
کوئی صورت حجاب سے نکلے
رقص میں مے کدہ رہے شب بھر
ایسی مستی شراب سے نکلے
اب سرِ شام چاندنی غم کی
درد اوڑھے شباب سے نکلے
زندگی کا لباس اترا تو
یوں لگا جیسے خواب سے نکلے
توقیر عالم