سعید احمد سجاد
محفلین
سر اصلاح کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوں
نہ طبیب کی ہے خبر مجھے نہ کوئی دوا کا ہے سلسلہ۔
وہی زخم رستے ہیں جابجا وہی لادوا کا ہے سلسلہ۔
نہ وہ شور ہے نہ وہ راستے نہ کوئی سفر ہے نہ آرزو۔
جو ملا تھا داغ مفارقت وہ مری قضا کا ہے سلسلہ۔
نہیں چین اب مجھے ایک پل نہ قرار دل کو ملا کہیں ۔
وہی تلخیاں وہی نفرتیں یہ مری سزا کا ہے سلسلہ۔
مری دھڑکنوں کی صدا تجھے مری خامشی نہ سنا سکی۔
یہ سخنوری نے جو کہہ دیا یہ اسی نوا کا ہے سلسلہ۔
سرِ بزم تھیں تری شوخیاں وہ دبی دبی مری سسکیاں۔
کسے کیا خبر تھی کہ عشق کی یہ بڑی عطا کا ہےسلسلہ
نہ طبیب کی ہے خبر مجھے نہ کوئی دوا کا ہے سلسلہ۔
وہی زخم رستے ہیں جابجا وہی لادوا کا ہے سلسلہ۔
نہ وہ شور ہے نہ وہ راستے نہ کوئی سفر ہے نہ آرزو۔
جو ملا تھا داغ مفارقت وہ مری قضا کا ہے سلسلہ۔
نہیں چین اب مجھے ایک پل نہ قرار دل کو ملا کہیں ۔
وہی تلخیاں وہی نفرتیں یہ مری سزا کا ہے سلسلہ۔
مری دھڑکنوں کی صدا تجھے مری خامشی نہ سنا سکی۔
یہ سخنوری نے جو کہہ دیا یہ اسی نوا کا ہے سلسلہ۔
سرِ بزم تھیں تری شوخیاں وہ دبی دبی مری سسکیاں۔
کسے کیا خبر تھی کہ عشق کی یہ بڑی عطا کا ہےسلسلہ