سعید احمد سجاد
محفلین
@سر الف عین،یاسر شاہ
تری راہ میں رہا سرگراں مجھے کارواں سے گلہ نہیں۔
میں شکستہ پا تھا نہ چل سکا مجھے کہکشاں سے گلہ نہیں۔
مرے آس پاس ہے تیرگی یہ ترے ستم کا زوال ہے۔
میں منا رہا ہوں سیاہ شب کوئی ضوفشاں سے گلہ نہیں۔
چلے جس طرف مرے ناخدا سو ادھر بھنورکا اچھال تھا۔
مری کشتیوں میں ہی چھید تھے کسی بیکراں سے گلہ نہیں۔
ہوئے وار میرے بدن پہ جو لگے نقب میری فصیل کو۔
تھا شکستہ حال مرا مکاں کوئی پاسباں سے گلہ نہیں۔
یہ جبیں جُھکی ترے سامنے کسی غیر سے نہیں مانگنا۔
مجھے جو عطا کِیا شکریہ ترے آستاں سے گلہ نہیں۔
تری راہ میں رہا سرگراں مجھے کارواں سے گلہ نہیں۔
میں شکستہ پا تھا نہ چل سکا مجھے کہکشاں سے گلہ نہیں۔
مرے آس پاس ہے تیرگی یہ ترے ستم کا زوال ہے۔
میں منا رہا ہوں سیاہ شب کوئی ضوفشاں سے گلہ نہیں۔
چلے جس طرف مرے ناخدا سو ادھر بھنورکا اچھال تھا۔
مری کشتیوں میں ہی چھید تھے کسی بیکراں سے گلہ نہیں۔
ہوئے وار میرے بدن پہ جو لگے نقب میری فصیل کو۔
تھا شکستہ حال مرا مکاں کوئی پاسباں سے گلہ نہیں۔
یہ جبیں جُھکی ترے سامنے کسی غیر سے نہیں مانگنا۔
مجھے جو عطا کِیا شکریہ ترے آستاں سے گلہ نہیں۔