محمد عمیر پیرزادہ
محفلین
میں نے پھر جا کے اس کے گاؤں میں
بیڑیاں ڈال لی ہیں پاؤں میں
پھر سے امید باندھ لی اس سے
پھر سے آنکھیں بچھائیں راہوں میں
خود سے اک عہد تھا وہ توڑ دیا
اک اضافہ کیا گناہوں میں
پھر سے اک عقد کر لیا لیکن
کوئی شامل نہیں گواہوں میں
اک دعا اک دفعہ تو مانگی تھی
کیا دعا اب کروں دعاؤں میں
اس نے زلفیں اگر بکھیری ہیں
جسم کیوں جل رہا ہے چھاؤں میں
بیڑیاں ڈال لی ہیں پاؤں میں
پھر سے امید باندھ لی اس سے
پھر سے آنکھیں بچھائیں راہوں میں
خود سے اک عہد تھا وہ توڑ دیا
اک اضافہ کیا گناہوں میں
پھر سے اک عقد کر لیا لیکن
کوئی شامل نہیں گواہوں میں
اک دعا اک دفعہ تو مانگی تھی
کیا دعا اب کروں دعاؤں میں
اس نے زلفیں اگر بکھیری ہیں
جسم کیوں جل رہا ہے چھاؤں میں
مدیر کی آخری تدوین: