صابرہ امین
لائبریرین
عمر گذ ری ہے بے نوائ میں
عشق کے دشت کی سیاحی میں
عشق چھوڑے نہ جان عاشق کی
یہ خرابہ ہے اس خرابی میں
خود پیئے دل، پلائے ساقی کو
یہ سخاوت ہے اس شرابی میں
بن پئے بھی بہکتا ہے مے کش
یہ قیامت ہے اس تباہی میں
خاک چھانی اور خاک ہو بیٹھے
ٹوٹا گھاٹا ہے اس کمائ میں
گور میں جسم، دل اسی کے پاس
یہ اسیری ہے اس رہائ میں
عشق کے دشت کی سیاحی میں
عشق چھوڑے نہ جان عاشق کی
یہ خرابہ ہے اس خرابی میں
خود پیئے دل، پلائے ساقی کو
یہ سخاوت ہے اس شرابی میں
بن پئے بھی بہکتا ہے مے کش
یہ قیامت ہے اس تباہی میں
خاک چھانی اور خاک ہو بیٹھے
ٹوٹا گھاٹا ہے اس کمائ میں
گور میں جسم، دل اسی کے پاس
یہ اسیری ہے اس رہائ میں