اقرار مصطفی
محفلین
غزل
حقیقت یہ کہ نفرت بھی نہیں ہے
مگر تجھ سے محبت بھی نہیں ہے
مجھے شاید کہ ہو تیری ضرورت
تجھے میری ضرورت بھی نہیں ہے
مجھے کیوں پڑ گئی ہے تیری عادت
مجھے تو اپنی عادت بھی نہیں ہے
کچھ ایسا زیست میں الجھا ہوا ہوں
مجھے مرنے کی فرصت بھی نہیں ہے
حریمِ پاک سے اقرار بڑھ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے کوئی سکونت بھی نہیں ہے
اقرار مصطفی
حقیقت یہ کہ نفرت بھی نہیں ہے
مگر تجھ سے محبت بھی نہیں ہے
مجھے شاید کہ ہو تیری ضرورت
تجھے میری ضرورت بھی نہیں ہے
مجھے کیوں پڑ گئی ہے تیری عادت
مجھے تو اپنی عادت بھی نہیں ہے
کچھ ایسا زیست میں الجھا ہوا ہوں
مجھے مرنے کی فرصت بھی نہیں ہے
حریمِ پاک سے اقرار بڑھ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے کوئی سکونت بھی نہیں ہے
اقرار مصطفی