غزل

مقبول

محفلین
دوستوں سے ادھار لیتا ہوں
یوں مہینہ گذار لیتا ہوں
اِس غریبی میں اُس کو پانے کی
دل کی خواہش کو مار لیتا ہوں
جب مرے بس میں کُچھ نہیں رہتا
تب خدا کو پکار لیتا ہوں
پیار کے زہر میں بُجھے خنجر
روز دل میں اتار لیتا ہوں
آئے جس در سے بھی مہک تیری
وہیں خود کو پسار لیتا ہوں
لاکرآنکھوں میں اک حسیں صورت
اپنی یادیں سنوار لیتا ہوں
ایک ہی شخص ہے مقبول جس کی
سُن میں باتیں ہزار لیتا ہوں

June 29’ 2020
 
Top