محمد فائق
محفلین
تیرے آنے کی ہر اک راہ سجی رکھی ہے
دیکھ لے آکے اگر کوئی کمی رکھی ہے
ہے چھپانے کے لیے غم کا خزانہ دل میں
اور دکھانے کے لیے لب پہ ہنسی رکھی ہے
تیری یادوں کا مرے آنسوؤں سے رشتہ ہے
اس لیے پلکوں پہ میرے یہ نمی رکھی ہے
تجھ سے لو کیسے لگاتا بھلا دنیا! تیری
بے ثباتی کی خبر میں نے سنی رکھی ہے
استوار ہو نہیں سکتا یہ تعلق مرے دوست
تم نے بنیاد سے رشتے میں کجی رکھی ہے
اب اگر اور میں ڈھونڈوں گا تو تھک جاؤں گا
زندگی جانے کہاں تونے خوشی رکھی ہے
دردِ تنہائی کا فائق کوئی درماں نہ ملا
بات اب تک بھی وہی بگڑی ہوئی رکھی
سید محمد فائق
الف عین سر
دیکھ لے آکے اگر کوئی کمی رکھی ہے
ہے چھپانے کے لیے غم کا خزانہ دل میں
اور دکھانے کے لیے لب پہ ہنسی رکھی ہے
تیری یادوں کا مرے آنسوؤں سے رشتہ ہے
اس لیے پلکوں پہ میرے یہ نمی رکھی ہے
تجھ سے لو کیسے لگاتا بھلا دنیا! تیری
بے ثباتی کی خبر میں نے سنی رکھی ہے
استوار ہو نہیں سکتا یہ تعلق مرے دوست
تم نے بنیاد سے رشتے میں کجی رکھی ہے
اب اگر اور میں ڈھونڈوں گا تو تھک جاؤں گا
زندگی جانے کہاں تونے خوشی رکھی ہے
دردِ تنہائی کا فائق کوئی درماں نہ ملا
بات اب تک بھی وہی بگڑی ہوئی رکھی
سید محمد فائق
الف عین سر