محمد فائق
محفلین
کہوں کیا حالِ دل کیا ہو رہا ہے
شکستہ تھا، شکستہ ہو رہا ہے
محبت کی دکاں کھولی ہے ہم نے
خسارے پر خسارہ ہو رہا ہے
تیری یادیں مسیحا بن گئی ہیں
مرے غم کا مداوا ہو رہا ہے
بنے گا کیسے خوشیوں کا ٹھکانہ
غموں کا بول بالا ہو رہا ہے
بہت بڑھنے لگی ہے بے وفائی
جو اپنا تھا پرایا ہو رہا ہے
مرے دل نے بغاوت کرلی مجھ سے
محبت کا ازالہ ہو رہا ہے
دیا تو جل رہا ہے زندگی کا
کہاں فائق !اجالا ہو رہا ہے
شکستہ تھا، شکستہ ہو رہا ہے
محبت کی دکاں کھولی ہے ہم نے
خسارے پر خسارہ ہو رہا ہے
تیری یادیں مسیحا بن گئی ہیں
مرے غم کا مداوا ہو رہا ہے
بنے گا کیسے خوشیوں کا ٹھکانہ
غموں کا بول بالا ہو رہا ہے
بہت بڑھنے لگی ہے بے وفائی
جو اپنا تھا پرایا ہو رہا ہے
مرے دل نے بغاوت کرلی مجھ سے
محبت کا ازالہ ہو رہا ہے
دیا تو جل رہا ہے زندگی کا
کہاں فائق !اجالا ہو رہا ہے