غزل

محمد فائق

محفلین
کہوں کیا حالِ دل کیا ہو رہا ہے
شکستہ تھا، شکستہ ہو رہا ہے

محبت کی دکاں کھولی ہے ہم نے
خسارے پر خسارہ ہو رہا ہے

تیری یادیں مسیحا بن گئی ہیں
مرے غم کا مداوا ہو رہا ہے

بنے گا کیسے خوشیوں کا ٹھکانہ
غموں کا بول بالا ہو رہا ہے

بہت بڑھنے لگی ہے بے وفائی
جو اپنا تھا پرایا ہو رہا ہے

مرے دل نے بغاوت کرلی مجھ سے
محبت کا ازالہ ہو رہا ہے

دیا تو جل رہا ہے زندگی کا
کہاں فائق !اجالا ہو رہا ہے
 

الف عین

لائبریرین
مطلع ہی پھر کہو، یعنی دوسرا مصرع

مرے دل نے بغاوت کرلی مجھ سے
کر لی یا کر دی؟ کیا فعل بہتر رہے گا، اسکے علاوہ کر لی/کر دی کے ی کا اسقاط روانی متاثر کرتا ہے، جب کہ اس کی جگہ 'نے' کی ے کا اسقاط روانی بہتر کرتا ہے
سارے متبادل سوچا کرو پھر بہترین منتخب کیا کرو خود ہی
جیسے، اس مصرعے میں
بغاوت مجھ سے میرے دل نے کر دی
بہتر نہیں؟
باقی اشعار درست ہیں
 

محمد فائق

محفلین
مطلع ہی پھر کہو، یعنی دوسرا مصرع

مرے دل نے بغاوت کرلی مجھ سے
کر لی یا کر دی؟ کیا فعل بہتر رہے گا، اسکے علاوہ کر لی/کر دی کے ی کا اسقاط روانی متاثر کرتا ہے، جب کہ اس کی جگہ 'نے' کی ے کا اسقاط روانی بہتر کرتا ہے
سارے متبادل سوچا کرو پھر بہترین منتخب کیا کرو خود ہی
جیسے، اس مصرعے میں
بغاوت مجھ سے میرے دل نے کر دی
بہتر نہیں؟
باقی اشعار درست ہیں
رہنمائی کے لیے شکریہ سر
کہوں کیا حال ِدل کیا ہورہا ہے
گلستاں تھا، خرابہ ہو رہا ہے
یہ درست ہے؟
 
آخری تدوین:
Top