غزل

محمد فائق

محفلین
یہ کہہ کہہ کے ہم خود کو سمجھا رہے ہیں
بہت لوگ دنیا میں تنہا رہے ہیں

تری یاد نے پھر سے دستک نہ دی ہو
یہ کیوں غم کے بادل امنڈ آرہے ہیں

جفا، جعل سازی، زیاں، بے وفائی
محبت کے معنی سمجھ آرہے ہیں

تزلزل سے دنیا کے سب آشنا ہیں
مگر پھر بھی اس کے ہوئے جا رہے ہیں

انہی کا ہوں میں آئینہ جانتے ہیں
مگر جانے کیوں مجھ سے کترا رہے ہیں

تری بات میں کچھ تو ہے بات فائق
حریفین بھی غور فرما رہے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
یہ کہہ کہہ کے ہم خود کو سمجھا رہے ہیں
بہت لوگ دنیا میں تنہا رہے ہیں
درست
تری یاد نے پھر سے دستک نہ دی ہو
یہ کیوں غم کے بادل امنڈ آرہے ہیں
امنڈ آنا؟ امڈ کر آنا محاورہ ہوتا ہے
جفا، جعل سازی، زیاں، بے وفائی
محبت کے معنی سمجھ آرہے ہیں
سمجھ آنا بھی بول چال کا غلط محاورہ ہے، درست سمجھ میں آنا ہے، مگر چل سکتا ہے
تزلزل سے دنیا کے سب آشنا ہیں
مگر پھر بھی اس کے ہوئے جا رہے ہیں
تزلزل؟ کون سا ایسا زلزلہ آتا رہتا ہے؟
انہی کا ہوں میں آئینہ جانتے ہیں
مگر جانے کیوں مجھ سے کترا رہے ہیں
واضح نہیں، کون کترا رہے ہیں؟ اور کون جانتے ہیں؟ آئینے( جسے آئینہ غلطی سے لکھ دیا گیا ہے) یا میں آئینہ ہوں، اور وہ، محبوب، جانتا ہے؟
تری بات میں کچھ تو ہے بات فائق
حریفین بھی غور فرما رہے ہیں
حریفین یعنی دو عدد حریف؟ بات میں بات بھی کچھ عجیب ہے،
 
Top