خورشیداحمدخورشید
محفلین
محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، عظیم ، یاسر شاہ
اتنے سالوں سے تیرا شیدائی
سہ رہا ہے عذابِ تنہائی
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، عظیم ، یاسر شاہ
اتنے سالوں سے تیرا شیدائی
سہ رہا ہے عذابِ تنہائی
ہجر کی رات جاگ جاتے ہیں
دل کے ارمان لے کے انگڑائی
دل کے ارمان لے کے انگڑائی
جِس کے آنے کی آس باقی ہو
کیسے کہدوں اُسے میں ہرجائی
کیسے کہدوں اُسے میں ہرجائی
بعض اوقات وہ بھی ڈستے ہیں
جن سے برسوں کی ہو شناسائی
جن سے برسوں کی ہو شناسائی
تھے شرابور جس میں ہم دونوں
ویسی برسات پھر نہیں آئی
ویسی برسات پھر نہیں آئی
بے رُخی بھی تری اُسے بھائے
دیکھ کیسا ہے تیرا سودائی
دیکھ کیسا ہے تیرا سودائی
اُس کی لمحوں کی دل لگی کی ہے
میں نے برسوں بہت سزا پائی
میں نے برسوں بہت سزا پائی
بے وفائی کا ذکر بھی کرنا
ہے محبت کی جیسے رسوائی
ہے محبت کی جیسے رسوائی