غزل

محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، عظیم ، یاسر شاہ

اتنے سالوں سے تیرا شیدائی
سہ رہا ہے عذابِ تنہائی

ہجر کی رات جاگ جاتے ہیں
دل کے ارمان لے کے انگڑائی

جِس کے آنے کی آس باقی ہو
کیسے کہدوں اُسے میں ہرجائی

بعض اوقات وہ بھی ڈستے ہیں
جن سے برسوں کی ہو شناسائی

تھے شرابور جس میں ہم دونوں
ویسی برسات پھر نہیں آئی

بے رُخی بھی تری اُسے بھائے
دیکھ کیسا ہے تیرا سودائی

اُس کی لمحوں کی دل لگی کی ہے
میں نے برسوں بہت سزا پائی

بے وفائی کا ذکر بھی کرنا
ہے محبت کی جیسے رسوائی
 

صریر

محفلین
سادہ اور اچھی غزل ہے۔ ان اشعار پر میری رائے یہ ہے:

ہجر کی رات جاگ جاتے ہیں
دل کے ارمان لے کے انگڑائی
پیارا شعر ہے۔🧡

بعض اوقات وہ بھی ڈستے ہیں
جن سے برسوں کی ہو شناسائی
'ڈستے' اور 'شناسائی ' میں کوئی خاص تعلق نظر نہیں آیا۔

اُس کی لمحوں کی دل لگی کی ہے
میں نے برسوں بہت سزا پائی
پہلے مصرعے میں زمانہ حال ہے، اور دوسرے میں ماضی!
اگر شاعر کے خیال کو نہیں بدلتی، تو ایک تجویز یہ ہے۔
"اس سے لمحوں کی دل لگی کر کے
میں نے برسوں کی ہے سزا پائی"
 

الف عین

لائبریرین
محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، عظیم ، یاسر شاہ

اتنے سالوں سے تیرا شیدائی
سہ رہا ہے عذابِ تنہائی
ٹھیک، اتنے یا کتنے، دونوں متبادلات میں سے کیا بہتر ہے؟
ہجر کی رات جاگ جاتے ہیں
دل کے ارمان لے کے انگڑائی
جاگ اٹھتے ہیں... کہیں تو، بیانیہ زیادہ خوبصورت لگتا ہے
جِس کے آنے کی آس باقی ہو
کیسے کہدوں اُسے میں ہرجائی
درست
بعض اوقات وہ بھی ڈستے ہیں
جن سے برسوں کی ہو شناسائی
درست، نہ جانے صریر کو دو لخت کیوں لگا؟
تھے شرابور جس میں ہم دونوں
ویسی برسات پھر نہیں آئی
درست
بے رُخی بھی تری اُسے بھائے
دیکھ کیسا ہے تیرا سودائی
بھائے.. اچھا صوتی تاثر نہیں دیتا
اس کو بھاتی ہے بے رخی بھی تری
اُس کی لمحوں کی دل لگی کی ہے
میں نے برسوں بہت سزا پائی
یہ تو واضح ہی نہیں ہے، دل لگی اس نے کی یا اس کے ساتھ ہم نے کی؟
دوسرا مصرع صریر کا بہتر با محاورہ ہے
بے وفائی کا ذکر بھی کرنا
ہے محبت کی جیسے رسوائی
یہ مجھے دو لخت لگ رہا ہے
 
سادہ اور اچھی غزل ہے۔ ان اشعار پر میری رائے یہ ہے:
ہجر کی رات جاگ جاتے ہیں
دل کے ارمان لے کے انگڑائی

پیارا شعر ہے۔🧡

بعض اوقات وہ بھی ڈستے ہیں
جن سے برسوں کی ہو شناسائی
'ڈستے' اور 'شناسائی ' میں کوئی خاص تعلق نظر نہیں آیا۔

اُس کی لمحوں کی دل لگی کی ہے
میں نے برسوں بہت سزا پائی
پہلے مصرعے میں زمانہ حال ہے، اور دوسرے میں ماضی!
اگر شاعر کے خیال کو نہیں بدلتی، تو ایک تجویز یہ ہے۔
"اس سے لمحوں کی دل لگی کر کے
میں نے برسوں کی ہے سزا پائی"
محترم صریر صاحب!
حوصلہ افزائی کا شکریہ! آ پ کی تجاویز قابلِ قدر ہیں۔ استاد صاحب کے اصلاح کے ساتھ ان پر عمل کرنے کی کوشش کی ے۔
 
اتنے سالوں سے تیرا شیدائی
سہ رہا ہے عذابِ تنہائی

ٹھیک، اتنے یا کتنے، دونوں متبادلات میں سے کیا بہتر ہے؟
اتنے یا کتنے ؟ آپ ہی راہنمائی فرمادیں۔
ہجر کی رات جاگ جاتے ہیں
دل کے ارمان لے کے انگڑائی

جاگ اٹھتے ہیں... کہیں تو، بیانیہ زیادہ خوبصورت لگتا ہے
ہجر کی رات جاگ اٹھتے ہیں
دل کے ارمان لے کے انگڑائی

بے رُخی بھی تری اُسے بھائے
دیکھ کیسا ہے تیرا سودائی

بھائے.. اچھا صوتی تاثر نہیں دیتا
اس کو بھاتی ہے بے رخی بھی تری
اُس کو بھاتی ہے بے رُخی تیری
دیکھ کیسا ہے تیرا سودائی

اُس کی لمحوں کی دل لگی کی ہے
میں نے برسوں بہت سزا پائی

یہ تو واضح ہی نہیں ہے، دل لگی اس نے کی یا اس کے ساتھ ہم نے کی؟
دوسرا مصرع صریر کا بہتر با محاورہ ہے
اُس نے لمحوں کی دل لگی کی تھی
میں نے برسوں کی ہے سزا پائی

بے وفائی کا ذکر بھی کرنا
ہے محبت کی جیسے رسوائی

یہ مجھے دو لخت لگ رہا ہے
اپنے دلبر کو بے وفا کہنا یا اپنے ساجن کو بے وفا کہنا
ہے محبت کی جیسے رسوائی


سرالف عین نظرثانی کی درخواست ہے۔
 
اُس کی لمحوں کی دل لگی کی ہے
میں نے برسوں بہت سزا پائی

یہ تو واضح ہی نہیں ہے، دل لگی اس نے کی یا اس کے ساتھ ہم نے کی؟
دوسرا مصرع @صریر کا بہتر با محاورہ ہے
شکریہ سر@الف عین صاحب! درج ذیل تبدیلی ابھی بھی آپ کے تبصرے سے محروم ہے۔
اُس نے لمحوں کی دل لگی کی تھی
میں نے برسوں کی ہے سزا پائی
 

محترمہ صابرہ امین صاحبہ!​

اپنے دلبر کو.... ساجن تو بمبئیا گانا لگتا ہے
یہ مزاحیہ بات نہیں بلکہ سنجیدہ ہے۔
واقعی انڈین فلموں (جس میں ممبئی کا کلچر دکھاتے ہیں) کے گانوں میں ہی ساجن استعمال کیا جاتا ہے۔:)
 

الف عین

لائبریرین

محترمہ صابرہ امین صاحبہ!​

اپنے دلبر کو.... ساجن تو بمبئیا گانا لگتا ہے
یہ مزاحیہ بات نہیں بلکہ سنجیدہ ہے۔
واقعی انڈین فلموں (جس میں ممبئی کا کلچر دکھاتے ہیں) کے گانوں میں ہی ساجن استعمال کیا جاتا ہے۔:)
ہندوستانی فلمی گانوں میں ممبئی یا بمبئی کا کلچر نہیں دکھایا جاتا بلکہ بالی ووڈ یا بمبئیا فلمیں ممبئی میں بننے والی فلموں کو کہتے ہیں، جیسے کالی ووڈ کولکتہ کی بنگلہ اور ٹالی ووڈ حیدر آباد کی تیلگو فلم انڈسٹری کو کہتے ہیں، ہالی ووڈ کی نقل میں
 
ہندوستانی فلمی گانوں میں ممبئی یا بمبئی کا کلچر نہیں دکھایا جاتا بلکہ بالی ووڈ یا بمبئیا فلمیں ممبئی میں بننے والی فلموں کو کہتے ہیں، جیسے کالی ووڈ کولکتہ کی بنگلہ اور ٹالی ووڈ حیدر آباد کی تیلگو فلم انڈسٹری کو کہتے ہیں، ہالی ووڈ کی نقل میں
بہت شکریہ سر! میں ساری انڈین فلموں کو بالی ووڈ ہی سمجھتا تھا۔
سر! لیکن ایک بات کی سمجھ نہیں آئی کہ ہندوستان نے بمبئ کو تو ممبئ کردیا لیکن بالی ووڈ کو مالی ووڈ نہیں کیا۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بہت شکریہ سر! میں ساری انڈین فلموں کو بالی ووڈ ہی سمجھتا تھا۔
سر! لیکن ایک بات کی سمجھ نہیں آئی کہ ہندوستان نے بمبئ کو تو ممبئ کردیا لیکن بالی ووڈ کو مالی ووڈ نہیں کیا۔
بالی ووڈ نام کا کوئی مقام ہی نہیں، اس لئے۔ یہ صرف عرفیت ہے پوری فلم انڈسٹری کی جو ممبئی میں واقع ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین

محترمہ صابرہ امین صاحبہ!​

اپنے دلبر کو.... ساجن تو بمبئیا گانا لگتا ہے
یہ مزاحیہ بات نہیں بلکہ سنجیدہ ہے۔
واقعی انڈین فلموں (جس میں ممبئی کا کلچر دکھاتے ہیں) کے گانوں میں ہی ساجن استعمال کیا جاتا ہے۔:)
بھئی یہ معاملہ آپ نہیں سمجھ سکتے۔ :mrgreen:ہمارے واسطے یہ مزاحیہ بات ہی تھی کہ شروع میں استاد محترم ہمارے اشعار کے بارے میں یہ کہہ چکے ہیں ۔ تو سوچ کر شروع کے دنوں کی باتیں اور حماقتیں یاد آ گئیں۔
 
بھئی یہ معاملہ آپ نہیں سمجھ سکتے۔ :mrgreen:ہمارے واسطے یہ مزاحیہ بات ہی تھی کہ شروع میں استاد محترم ہمارے اشعار کے بارے میں یہ کہہ چکے ہیں ۔ تو سوچ کر شروع کے دنوں کی باتیں اور حماقتیں یاد آ گئیں۔
اس کا مطلب ہے کہ آپ کے شروع کے دن شروع ہوئے کااااا فی ی ی ی ی لمبااااا عرصہ گذر چکا ہے۔:)
 
Top