غزل

ضیاء حیدری

محفلین
کچھ اور میری کہانی سن لو
یہ دل کی لُٹی حکمرانی سن لو

جو خواب پلکوں پہ لرزاں رہے
وہ بکھری ہوئی داستانی سن لو

چراغوں نے کیوں دیا، ساتھ چھوڑ
ہوا کی وہ سردی بیانی سن لو

محبت کے رستے جو چھوڑ آئے
وہ یادوں کی خالی نشانی سن لو

سفر جو رُکا تھا بھنور کے قریب
وہ کشتی کی ڈوبی جوانی سن لو

یہ دل پر گزرنے والی سحر
ضیاءؔ کی اداس کہانی سن لو
 
ضیاء حیدری جب جلالاں میں آویں
کہیں سب سے گجلاں سنانی سن لو

آپ کو شوق ہے ۔ بصد چشم لیکن اس کی اصلاح کے لئے اساتذہ کو ایک مرتبہ ملاحظہ کے لئے پیش فرما کر اگر کمی بیشی کا شربت پی لیں تو بہت اچھا ہو جائے گا ۔ جیسے محسوس ہوتا ہے کہ بہت سے قافیئے زبردستی ملائے گئے ہیں ۔ حالانکہ نہ میں استاذ ہوں نہ فن شناس لیکن اگر مجھے یہ ایسا لگ رہا ہے تو میرا مشورہ ہے غور ضرور فرمائیے گا۔ اچھی کوشش تھوڑی پالش سے ہیرے کی قدر بڑھتی ہی ہے ۔ باقی آپ کی جیسی تمنا
 

ضیاء حیدری

محفلین
ضیاء حیدری جب جلالاں میں آویں
کہیں سب سے گجلاں سنانی سن لو

آپ کو شوق ہے ۔ بصد چشم لیکن اس کی اصلاح کے لئے اساتذہ کو ایک مرتبہ ملاحظہ کے لئے پیش فرما کر اگر کمی بیشی کا شربت پی لیں تو بہت اچھا ہو جائے گا ۔ جیسے محسوس ہوتا ہے کہ بہت سے قافیئے زبردستی ملائے گئے ہیں ۔ حالانکہ نہ میں استاذ ہوں نہ فن شناس لیکن اگر مجھے یہ ایسا لگ رہا ہے تو میرا مشورہ ہے غور ضرور فرمائیے گا۔ اچھی کوشش تھوڑی پالش سے ہیرے کی قدر بڑھتی ہی ہے ۔ باقی آپ کی جیسی تمنا
یہ کوشش ملاحظہ کیجئے

نہ شکوہ لبوں پر، نہ فریاد باقی
محبت کے قصے تھے، اب یاد باقی

جو سپنے سنوارے تھے آنکھوں میں ہم نے
وہ سب خاک بنے، صرف بنیاد باقی

تری بے وفائی کا شکوہ نہیں ہے
مگر دل میں اب بھی ہے فریاد باقی

چلے تھے جو راہوں پہ ہم ساتھ تیرے
رہے ہیں اکیلے، بس افتاد باقی

ضیاؔ آج دل کو سمجھا رہے ہیں
کہ باقی نہیں کچھ، فقط عاد باقی
 

الف عین

لائبریرین
دوسری غزل تو عروضی اعتبار سے بہتر ہے لیکن پہلی غزل کے اوزان بھی بہت گڑبڑا گئے ہیں زبان و بیان کی اغلاط کے علاوہ ۔ اس کے باوجود اگر پابند بحور شاعری میں پوسٹ کرتے ہیں تو میں بھی کچھ نہیں کر سکتا۔ اصلاح سخن میں پوسٹ کریں تو ان کی اغلاط کی تفصیل بتا سکتا ہوں اور اگر اصلاح کے قابل محسوس ہوتو اصلاح کر سکوں
 

ضیاء حیدری

محفلین
سب کو خبر ہوگئی کہ بچھڑنے والا
اب کسی اور کا ہمسفر ہوگیا

تم سے دوری نے یہ راز کھولا
کہ دل کا حال ہی بدتر ہوگیا

کوئی کھو گیا، کوئی زیر و زبر
دوستوں کا یوں حشر نشر ہوگیا

دیکھا آئینہ تو یہ راز کھلا
چہرہ کسی جوکر کا ہنر ہوگیا

مسکراتے ہیں جو درد چھپا کے
ضیاؔ، ان کا جینا معتبر ہوگیا

برائے اصلاح
 
Top