ضیاء حیدری
محفلین
نہ شکوہ لبوں پر، نہ فریاد باقی
محبت کے قصے تھے، اب یاد باقی
جو سپنے سنوارے تھے آنکھوں میں ہم نے
وہ سب خاک بنے، صرف بنیاد باقی
تری بے وفائی کا شکوہ نہیں ہے
مگر دل میں اب بھی ہے فریاد باقی
چلے تھے جو راہوں پہ ہم ساتھ تیرے
رہے ہیں اکیلے، بس افتاد باقی
ضیاؔ آج دل کو سمجھا رہے ہیں
کہ باقی نہیں کچھ، فقط عاد باقی
محبت کے قصے تھے، اب یاد باقی
جو سپنے سنوارے تھے آنکھوں میں ہم نے
وہ سب خاک بنے، صرف بنیاد باقی
تری بے وفائی کا شکوہ نہیں ہے
مگر دل میں اب بھی ہے فریاد باقی
چلے تھے جو راہوں پہ ہم ساتھ تیرے
رہے ہیں اکیلے، بس افتاد باقی
ضیاؔ آج دل کو سمجھا رہے ہیں
کہ باقی نہیں کچھ، فقط عاد باقی