غزل

ضیاء حیدری

محفلین
سب کو خبر ہوگئی کہ بچھڑنے والا
اب کسی اور کا ہمسفر ہوگیا

تم سے دوری نے یہ راز کھولا
کہ دل کا حال ہی بدتر ہوگیا

کوئی کھو گیا، کوئی زیر و زبر
دوستوں کا یوں حشر نشر ہوگیا

دیکھا آئینہ تو یہ راز کھلا
چہرہ کسی جوکر کا ہنر ہوگیا

مسکراتے ہیں جو درد چھپا کے
ضیاؔ، ان کا جینا معتبر ہوگیا
 

الف عین

لائبریرین
ما شاء اللہ خیالات تو اچھے ہیں، بس غزل نہیں ہے کہ غزل ہونے کی شرط بحر میں ہونا ہے، جو نہیں ہے۔ شاید میں نے آپ کو ہی مشورہ دیا تھا کہ کم از کم گنگنا کے دیکھ لیا کریں کہ واقعی عروض سے مکمل واقفیت شاعری کے لئے ضروری نہیں۔ مزید اطمینان کے لئے عروض ڈاٹ کام پر چیک کر لیا کریں۔ غزل محض قافیہ ردیف کا ہی نام نہیں ہے۔ قافیہ بھی بحر کے ارکان پر منحصر ہوتا ہے کہ اس سے ہی فیصلہ ہوتا ہے کہ کون سا حرف متحرک ہے اور کون ساکن۔فَر، تَر، نَرپر ختم ہونے والی قوافی بھی اس وقت درست ہو سکتے ہیں جب ان سے ما قبل حروف یا تو سارے ساکن ہوں یاسارے ایک ہی حرکت، زیر، زبر، پیش والے۔ جیسے بد تر( دال ساکن)، ساگر، (الف ساکن)
یا
سَفر، ہُر، تبر
مگر حشر نشر میں ش ہی ساکن ہے!
 

ضیاء حیدری

محفلین
ما شاء اللہ خیالات تو اچھے ہیں، بس غزل نہیں ہے کہ غزل ہونے کی شرط بحر میں ہونا ہے، جو نہیں ہے۔ شاید میں نے آپ کو ہی مشورہ دیا تھا کہ کم از کم گنگنا کے دیکھ لیا کریں کہ واقعی عروض سے مکمل واقفیت شاعری کے لئے ضروری نہیں۔ مزید اطمینان کے لئے عروض ڈاٹ کام پر چیک کر لیا کریں۔ غزل محض قافیہ ردیف کا ہی نام نہیں ہے۔ قافیہ بھی بحر کے ارکان پر منحصر ہوتا ہے کہ اس سے ہی فیصلہ ہوتا ہے کہ کون سا حرف متحرک ہے اور کون ساکن۔فَر، تَر، نَرپر ختم ہونے والی قوافی بھی اس وقت درست ہو سکتے ہیں جب ان سے ما قبل حروف یا تو سارے ساکن ہوں یاسارے ایک ہی حرکت، زیر، زبر، پیش والے۔ جیسے بد تر( دال ساکن)، ساگر، (الف ساکن)
یا
سَفر، ہُر، تبر
مگر حشر نشر میں ش ہی ساکن ہے!
حلقہ دوستاں ادھر ادھر ہوگیا
کیسا رہے گا
 

الف عین

لائبریرین
میں وہی دہراؤں گا کہ قوافی حر پر منحصر ہیں۔ یہ مصرع کسی بحر میں نہیں اس لئے کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے، اور اگر بحر میں ہوتا بھی تو کس لفظ کا قافیہ درست ہوتا، ایک مصرع کا کسے قافیہ کہا جا سکتا ہے؟ یہ ادھر" ہنر کا درست قافیہ بن سکتا ہے
 
Top