غزل

ناہید

محفلین
آنکھ سے غم نہاں نہیں ہوتے
پھر بھی آنسو رواں نہیں ہوتے

ہم کلام اُن سے ہیں تصوّر میں
اصل میں یہ سماں نہیں ہوتے

یوں تو کہنے کو ہم نہیں موجود
پر یہ سوچو کہاں نہیں ہوتے

عمر بھر کا ہے تیرا میرا ساتھ
اس قدر بدگماں نہیں ہوتے

پیار ہوتا ہے یا نہیں ہوتا
اس میں وہم و گماں نہیں ہوتے


شکریہ
ناہید
 

الف عین

لائبریرین
ارے یہ غزل میری نظروں سے اوجھل رہی۔۔
ناہید اگر اجازت ہو تو اس کو ’سمت‘ کے اگلے شمارے کے لئے لے لوں۔۔پہلے ہی ایک غزل کے لئے میں شرمندہ ہوں کہ جانے کس طرح ڈیلیٹ ہو گئی میل باکس سے۔ اس بار بلکہ تمہارا گوشہ ہی بنا دیا جائے۔ کیا خیال ہے، امید ہے کہ تم پر کچھ مضامین دستیاب ہوں گے۔
 
Top