غزل

نگاہیں بھی ہم سے چراتے رہے
مگر زیرِلب مُسکراتے رہے

مُکمل نہ کر پائے تصویر کو
بناتے رہے اور مٹاتے رہے

اُڑی تھی خبر آج آئیں گے وہ
ستارے بھی سب جگمگاتے رہے

گلوں کی طرف ہاتھ بڑھ نہ سکا
گُلِستاں سے کانٹے ہٹاتے ہے

جو ہیں در بدر کوئی شکوہ نہیں
کہ ساحِل پہ گھر ہم بناتے رہے

توجہ سے جاذب سنی رات بھر
کہانی وہ جو بھی سناتے رہ
 

الف عین

لائبریرین
عبید صاحب ، وارث بھائی ، م م مغل بھائی ، شناور بھائی اور آپ سب کی نظر
عزیزم ۔ میری ’نذر‘ کرنے کا شکریہ۔
سچی رائے چاہئے یا ۔۔۔۔۔
کوئی خاص نہیں لگی،
مطلع سوقیانہ ہے
مُکمل نہ کر پائے تصویر کو
بناتے رہے اور مٹاتے رہے
میں بات بغیر ’کو‘ کے درست ہو جاتی ہے پہلے مصرعے میں، اس کی جگہ بھی کر دیں۔
اور
گلوں کی طرف ہاتھ بڑھ نہ سکا

کا ’نہ‘ میرے گلے نہیں اترتا۔
 
عزیزم ۔ میری ’نذر‘ کرنے کا شکریہ۔
سچی رائے چاہئے یا ۔۔۔۔۔
کوئی خاص نہیں لگی،
مطلع سوقیانہ ہے
مُکمل نہ کر پائے تصویر کو
بناتے رہے اور مٹاتے رہے
میں بات بغیر ’کو‘ کے درست ہو جاتی ہے پہلے مصرعے میں، اس کی جگہ بھی کر دیں۔
اور
گلوں کی طرف ہاتھ بڑھ نہ سکا

کا ’نہ‘ میرے گلے نہیں اترتا۔

بہت بہت شکریہ عبید صاحب

آپ کا حکم سر آنکھوں پر

مطلع کو تو ٹھیک نہیں کر پایا لیکن باقی کا کچھ یوں کیا ہے


مُکمل نہ کر پائے تصویر ہم
بناتے رہے اور مٹاتے رہے

گلوں کی طرف ہاتھ بڑھتا ہی کیوں ؟
گلستاں سے کانٹے ہٹاتے رہے
 

مغزل

محفلین
جی ہاں ، ایطا شائگاں ۔۔
شکریہ جاذب ، نظر کرنے کو ۔ بقول با با جانی ’’ نذر ‘‘ کرنے کو۔
غز ل برائے غزل ہے ، کوئی ایسی بات نہیں کہ آپ کو دھوکے میں رکھا جائے
سدا سلامت شاد باد۔
اللہ کرے زورِ قلم مشقِ سخن تیز۔
 

الف عین

لائبریرین
ارے یہ تو میں نے دیکھا ہی نہیں کہ مطلع میں ایطا بھی ہے۔ در اصل وہ مجھے سوقیانہ لگا تو آگے اس کو بغور دیکھا ہی نہیں۔
 
جی ہاں ، ایطا شائگاں ۔۔
شکریہ جاذب ، نظر کرنے کو ۔ بقول با با جانی ’’ نذر ‘‘ کرنے کو۔
غز ل برائے غزل ہے ، کوئی ایسی بات نہیں کہ آپ کو دھوکے میں رکھا جائے
سدا سلامت شاد باد۔
اللہ کرے زورِ قلم مشقِ سخن تیز۔
بس بھائی جان آپ کی دعاوں کی ضرورت ہے

باس اللہ کرے زور قلم سخن تیز امین
 
Top