نذر حسین ناز
محفلین
اس فورم پہ پہلی بار ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔ (اصلاح کی اُمید کے ساتھ)
ترے افکار جھوٹے ہیں مرے اشعار فرضی ہیں
ہماری زندگانی کے سبھی کردار فرضی ہیں
مریضِ عشق ہے صاحب دعا کیجے دعا کیجے
بہت ممکن ہے بچ جائے مگر آثار فرضی ہیں
ہماری آپ بیتی تھی جسے سُن کر کہا تو نے
بہت پُر سوز قصے ہیں مگر اے یار فرضی ہیں
کہیں پریاں نہیں رہتیں نہ کوہِ قاف ہوتا ہے
یہ فرضی ہیں سبھی باتیں کہانی کار فرضی ہیں
فریبی ہے مرا چہرہ مری باتیں فریبی ہیں
مرے اسلوب جھوٹے ہے مرے پندار فرضی ہیں
نذر ہے نام عاجز کا تخلص ناز کرتا ہوں
فقیری اصل ہے میری ، چُغا دستار فرضی ہیں
(نذر حسین ناز)
ترے افکار جھوٹے ہیں مرے اشعار فرضی ہیں
ہماری زندگانی کے سبھی کردار فرضی ہیں
مریضِ عشق ہے صاحب دعا کیجے دعا کیجے
بہت ممکن ہے بچ جائے مگر آثار فرضی ہیں
ہماری آپ بیتی تھی جسے سُن کر کہا تو نے
بہت پُر سوز قصے ہیں مگر اے یار فرضی ہیں
کہیں پریاں نہیں رہتیں نہ کوہِ قاف ہوتا ہے
یہ فرضی ہیں سبھی باتیں کہانی کار فرضی ہیں
فریبی ہے مرا چہرہ مری باتیں فریبی ہیں
مرے اسلوب جھوٹے ہے مرے پندار فرضی ہیں
نذر ہے نام عاجز کا تخلص ناز کرتا ہوں
فقیری اصل ہے میری ، چُغا دستار فرضی ہیں
(نذر حسین ناز)