گل زیب انجم
محفلین
بے خبر کب رہا کرتے ہیں وہ میرے حال سے
یہ الگ بات کہ بات سنتے ہیں مجال سے
پوچھ لیا ان سے جو بکھری زلفوں کا سبب
شرماتے رہے دیر تلک میرے اس سوال سے
بات جب بھی چلائی تجدید عہد وفا کی
مسکرا کے کاٹنے لگے ہونٹ بڑے کمال سے
کہہ دیا جو ان سے شاید یہ آخری ملاقات ہو پونچھتے رہے دیر تلک آنکھیں رومال سے
ہو اس قدر جنون محبت اور ہوش فردا بھی
بات کچھ ججتی نہیں اس مثال سے
دوری نے ستایا جب جی بھی گبھرایا
ڈال دیا بیلنس کہ بات بنتی نہیں مس کال سے
یہ الگ بات کہ بات سنتے ہیں مجال سے
پوچھ لیا ان سے جو بکھری زلفوں کا سبب
شرماتے رہے دیر تلک میرے اس سوال سے
بات جب بھی چلائی تجدید عہد وفا کی
مسکرا کے کاٹنے لگے ہونٹ بڑے کمال سے
کہہ دیا جو ان سے شاید یہ آخری ملاقات ہو پونچھتے رہے دیر تلک آنکھیں رومال سے
ہو اس قدر جنون محبت اور ہوش فردا بھی
بات کچھ ججتی نہیں اس مثال سے
دوری نے ستایا جب جی بھی گبھرایا
ڈال دیا بیلنس کہ بات بنتی نہیں مس کال سے
آخری تدوین: