Mubarak Khan
محفلین
اجڑ رہا ہے وطن بستیوں کا گلہ کیا کرنا
غیر کے گھر میں گرہستیوں کا گلہ کیا کرنا
کاٹ ڈالے ہیں تم نے جو تھے با ثمرشجر
اب ان خشک جھاڑیوں کا گلہ کیا کرنا
بوجھ پڑتا نہیں کسی پہ ہمت سے سوا
ہار دے ہمت تو مجبوریوں کا گلہ کیا کرنا
نشیب و افراز ہیں زندگی کا وجود
پھر زندگی میں تبدیلیوں کا گلہ کیا کرنا
چل پڑیں تو کٹ ہی جاتی ہیں منزلیں
جو بیٹھ رہے تو دوریوں کا گلہ کیا کرنا
واسطہ ہو تو آ جاتے ہیں دور دور سے لوگ
جو کٹ گیےٗ تو تنہایوں کا گلہ کیا کرنا
زندگی کی جنگ میں ہیں جب نکل پڑے
تو زخموں کی گہراہیوں کا گلہ کیا کرنا
غیر کے گھر میں گرہستیوں کا گلہ کیا کرنا
کاٹ ڈالے ہیں تم نے جو تھے با ثمرشجر
اب ان خشک جھاڑیوں کا گلہ کیا کرنا
بوجھ پڑتا نہیں کسی پہ ہمت سے سوا
ہار دے ہمت تو مجبوریوں کا گلہ کیا کرنا
نشیب و افراز ہیں زندگی کا وجود
پھر زندگی میں تبدیلیوں کا گلہ کیا کرنا
چل پڑیں تو کٹ ہی جاتی ہیں منزلیں
جو بیٹھ رہے تو دوریوں کا گلہ کیا کرنا
واسطہ ہو تو آ جاتے ہیں دور دور سے لوگ
جو کٹ گیےٗ تو تنہایوں کا گلہ کیا کرنا
زندگی کی جنگ میں ہیں جب نکل پڑے
تو زخموں کی گہراہیوں کا گلہ کیا کرنا