غزل

زلف رخ سے ہٹا کے بات کرو
رات کو دن بنا کے بات کرو
میکدے کے چراغ مدہم ہیں
تم ذرا آنکھ اٹھا کے بات کرو
پھول کچھ چاہئیں حضور ہمیں
تم ذرا مسکرا کے بات کرو
یہ بھی اندازِ گفتگو ہے کوئی
جب کرو دل دکھا کے بات کرو
 
Top