خورشید بھارتی
محفلین
جب تک صنم کا ہاتھ مرے ہاتھ میں رہا
شاہوں کے جیسا لہجہ مری بات میں رہا
خاموش مجھکو دیکھا تو سرپر ہی چڑھ گیا
جب تک میں بولتا رہا اوقات میں رہا
دشمن کے وار سے رہا محتاط میں ادھر
دیکھا اٌدھر تو دوست مری گھات میں رہا
بوندیں برس رہیں تھی تری یادوں کی صنم
شب بھر نہا تا میں اسی برسات میں رہا
سچ بولتے رہے سدا دنیا کے روبرو
بس اک یہی خلل ہماری ذات میں رہا
کیا دل کے ٹوٹنے کی مرے تھی اسے خبر
افسردہ چاند کس لئے کل رات میں رہا
شاہوں کے جیسا لہجہ مری بات میں رہا
خاموش مجھکو دیکھا تو سرپر ہی چڑھ گیا
جب تک میں بولتا رہا اوقات میں رہا
دشمن کے وار سے رہا محتاط میں ادھر
دیکھا اٌدھر تو دوست مری گھات میں رہا
بوندیں برس رہیں تھی تری یادوں کی صنم
شب بھر نہا تا میں اسی برسات میں رہا
سچ بولتے رہے سدا دنیا کے روبرو
بس اک یہی خلل ہماری ذات میں رہا
کیا دل کے ٹوٹنے کی مرے تھی اسے خبر
افسردہ چاند کس لئے کل رات میں رہا