صفی حیدر

محفلین
اب بھی خواہش وصال رکھتے ہیں
خواب کا ہم خیال رکھتے ہیں
عمر بھر کی یہ ہی کمائی ہے
ہم سخن میں کمال رکھتے ہیں
چاند سورج سے ہوتا ہے روشن
ہم بھی تیرا جمال رکھتے ہیں
چلتے ہو تم جنوب کی جانب
ہم سفر میں شمال رکھتے ہیں
وہ نہیں جانتے جو نازاں ہیں
حسن میں سب زوال رکھتے ہیں
تم پرندے ہو آرزو کے اور
ہم شکاری ہیں جال رکھتے ہیں
ہم محبت میں ہیں صفی یکتا
عشق ہم بے مثال رکھتے ہیں
 

اکمل زیدی

محفلین
کبھی آپ ان کی روشنی سے چمکنے کی خواھش کا اظہار لئے ہیں تو کہیں سمت ہی مخالف ہے کہیں آپ شکاری اور وہ پرندہ کافی الجھاؤ اور تضاد ہے ترکیب پر تو اساتذہ بات کرینگے میں نے خیال پر بات کی ہے
 

صفی حیدر

محفلین
کبھی آپ ان کی روشنی سے چمکنے کی خواھش کا اظہار لئے ہیں تو کہیں سمت ہی مخالف ہے کہیں آپ شکاری اور وہ پرندہ کافی الجھاؤ اور تضاد ہے ترکیب پر تو اساتذہ بات کرینگے میں نے خیال پر بات کی ہے
آپ کی رائے کا شکریہ ۔ متضاد کیفیات کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اصلاح کا طلبگار ہوں ۔
 
Top