غزل

صفی حیدر

محفلین
میں کثرتِ خیال سے الجھا ہوں
میں سوچ کے وبال سے الجھا ہوں
منظر میں دیکھوں یا پسِ منظر میں
اس حسن کے سوال سے الجھا ہوں
میں ذات سے وجود میں آیا ہوں
اور اس کے میں جمال سے الجھا ہوں
تیرے سوا بھی سوچنا چاہے ہے
میں دل کی اس مجال سے الجھا ہوں
ناخوش ہوں میں اپنی ہی شہرت سے
میں بے وجہ کمال سے الجھا ہوں
آ جائے جو عروج سے پہلے ہی
ایسے صفی زوال سے الجھا ہوں
 
Top