نوشین فاطمہ عبدالحق
محفلین
محبت بڑی خوب صورت بلا ہے
درندوں میں شفقت اسی کی عطا ہے
گلوں کا بدن کیوں مسلنے لگی ہے
نہ جانے ہوا پر جنوں کیا چڑها ہے
مرے قرب کی ضد میں نادان سورج
قمر کی رقابت میں جلنے لگا ہے
جہاں تتلیاں ہوش کهونے لگیں ہوں
وہاں گل کو خوشبو بهی اک بددعا ہے
کٹهن رہگزر سے سبق سیکهنا ہو
تو دشوار راہوں کا اپنا مزہ ہے
ہمیں رہ دکهاتے ہوئے ایک جگنو
بچارہ بهٹکتا چلا جا رہا ہے
پتنگے فدا ہو گئے لیک نوشی !
نہ شمع ان کو حاصل ، نہ راضی خدا ہے .
درندوں میں شفقت اسی کی عطا ہے
گلوں کا بدن کیوں مسلنے لگی ہے
نہ جانے ہوا پر جنوں کیا چڑها ہے
مرے قرب کی ضد میں نادان سورج
قمر کی رقابت میں جلنے لگا ہے
جہاں تتلیاں ہوش کهونے لگیں ہوں
وہاں گل کو خوشبو بهی اک بددعا ہے
کٹهن رہگزر سے سبق سیکهنا ہو
تو دشوار راہوں کا اپنا مزہ ہے
ہمیں رہ دکهاتے ہوئے ایک جگنو
بچارہ بهٹکتا چلا جا رہا ہے
پتنگے فدا ہو گئے لیک نوشی !
نہ شمع ان کو حاصل ، نہ راضی خدا ہے .