غزل

احباب! السلام عليكم!

ایک غزل برائے بے لاگ رائے



ایک دل آزار دل آرا ہوا

جیسے انگارا کوئی غنچہ ہوا


ہم نے تو یوں ہی کیا ذکرِ جفا

سرخ کاہے آپ کا چہرہ ہوا


آعدو مل کےکریں آہ و فغاں

وہ نہ میرا اور نہ ہی تیرا ہوا


دردِ دل ہے دردِ دنیا کا علاج

میں نہ جو اچھا ہوا اچھا ہوا


فکر دو عالم سے میں آزاد ہوں

میں تری یادوں میں ہوں الجھا ہوا


تب کہیں، ان کو ہوا ہم پر یقیں

خون سے تحریر جب نامہ ہوا


تم سے بے جا ہے تباہی کا گلہ

تھا مقدر میں یہی لکھا ہوا


ہم دوانوں کا مقدر دوستو

کوئی زنداں یا کوئی صحرا ہوا


کہتے تھے ہم عاشقی سے باز آ

آخرش عمران تو رسوا ہوا
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاءللہ۔
بس اس کی روانی متاژر ہو رہی ہے، اسے بدل کر دیکھیں۔
وہ نہ میرا اور نہ ہی تیرا ہوا
 
Top