غزل

فاطمہ شیخ

محفلین
محوِ رقص ہیں سانس کی لَےپہ
میں اور میرا شام سلونا
آنکھیں نیند سے بوجھل بوجھل
بانہیں بانہیں نرم بچھونا
جام، شراب، شباب مبارک
پور پور شبنم سے بھگونا
درد، دوا نا بقا کی حسرت
نا ماضی کا رونا دھونا
عبد، عباد، معبود بھی توڑے
کھیل چکے ہر ایک کھلونا
 
Top