محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
غزل
از : محمد حفیظ الرحمٰن
جاں لے کے چلے ہیں کہ کہیں وار ہی دیں گے
ورنہ تو یہ حالات ہمیں مار ہی دیں گے
آنکھوں کو طراوٹ بھی ملے گی تو انہی سے
سایہ بھی ہمیں یہ گھنے اشجار ہی دیں گے
کیوں نعرہ انالحق کا لگاتے ہو دِوانو ؟
دیوانے جواب اِس کا سرِ دار ہی دیں گے
لٹکاؤ صلیبوں پہ کہ تم دار پہ کھینچو
ہم اہلِ محبت ہیں ، تمھیں پیار ہی دیں گے
دیکھا تھا ہزاروں نے مرے قتل کا منظر
پر اس کی گواہی مرے کچھ یار ہی دیں گے
ہر چند زبوں حال ہیں پر قوم کی خاطر
قربانی بھی ہم جیسے گنہگار ہی دیں گے
آئے گا بلاوہ بھی مدینے کا انہی سے
اور اِذنِ سفر بھی مرے سرکار ہی دیں گے
از : محمد حفیظ الرحمٰن
جاں لے کے چلے ہیں کہ کہیں وار ہی دیں گے
ورنہ تو یہ حالات ہمیں مار ہی دیں گے
آنکھوں کو طراوٹ بھی ملے گی تو انہی سے
سایہ بھی ہمیں یہ گھنے اشجار ہی دیں گے
کیوں نعرہ انالحق کا لگاتے ہو دِوانو ؟
دیوانے جواب اِس کا سرِ دار ہی دیں گے
لٹکاؤ صلیبوں پہ کہ تم دار پہ کھینچو
ہم اہلِ محبت ہیں ، تمھیں پیار ہی دیں گے
دیکھا تھا ہزاروں نے مرے قتل کا منظر
پر اس کی گواہی مرے کچھ یار ہی دیں گے
ہر چند زبوں حال ہیں پر قوم کی خاطر
قربانی بھی ہم جیسے گنہگار ہی دیں گے
آئے گا بلاوہ بھی مدینے کا انہی سے
اور اِذنِ سفر بھی مرے سرکار ہی دیں گے