محمد خرم یاسین
محفلین
غزہ!
پھولوں کے رخ پر زخم لگے ہیں
کچھ بچے سسک رہے ہیں، کچھ مر چکے ہیں
بوڑھے ، جواں بےٹوں کی لاشیں اٹھانے سے قاصر
نا امید اور منتظر ہیں
شاید کوئی بچا ہوا جوان انہیں دفنا پائے
بوڑھی عورتیں بے جان سا سوگ منا رہی ہیں
کہ وہ تھکن زدہ ہیں اور بہت رو چکی ہیں
اوران کی دامن قطروں سے بھرے ہوئے ہیں
کچھ ملے جلے بیمار اپنی نجات دہی کا انتظار کر رہے ہیں
نوجوانوں کے خوں میں انتقام بھرا ہے
غزہ پہ پھر ا ک بم گرا ہے !
٭٭٭
پھولوں کے رخ پر زخم لگے ہیں
کچھ بچے سسک رہے ہیں، کچھ مر چکے ہیں
بوڑھے ، جواں بےٹوں کی لاشیں اٹھانے سے قاصر
نا امید اور منتظر ہیں
شاید کوئی بچا ہوا جوان انہیں دفنا پائے
بوڑھی عورتیں بے جان سا سوگ منا رہی ہیں
کہ وہ تھکن زدہ ہیں اور بہت رو چکی ہیں
اوران کی دامن قطروں سے بھرے ہوئے ہیں
کچھ ملے جلے بیمار اپنی نجات دہی کا انتظار کر رہے ہیں
نوجوانوں کے خوں میں انتقام بھرا ہے
غزہ پہ پھر ا ک بم گرا ہے !
٭٭٭
آخری تدوین: